افغان طالبان کی جانب سے امریکا کے بڑے پیمانے پر نگرانی کے منصوبے کو استعمال کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے چینی کمپنی ہواوے کے حکام سے ملاقات بھی کی گئی ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ طالبان افغان شہروں کے لیے بڑے پیمانے پر کیمروں کی نگرانی کا نیٹ ورک تشکیل دے رہے ہیں جس میں 2021 کے انخلا سے قبل امریکیوں کی جانب سے تیار کیے گئے منصوبے کو دوبارہ عملی جامہ پہنانا شامل ہو سکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ طالبان انتظامیہ، جس نے عوامی طور پر کہا ہے کہ اس کی توجہ سلامتی کی بحالی اور دولت اسلامیہ کے خلاف کارروائی پر مرکوز ہے ، کیونکہ دولت اسلامیہ نے افغان شہروں میں کئی بڑے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
طالبان کے ترجمان نے مزید بتایا کہ کیمروں کے نیٹ ورک کے حوالے سے ممکنہ تعاون کے بارے میں چینی ٹیلی کام آلات بنانے والی کمپنی ہواوے سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ماس کیمرے کا اجراء، جس میں کابل اور دیگر مقامات پر توجہ مرکوز کی جائے گی، ایک نئی سکیورٹی حکمت عملی کا حصہ ہے جس پر مکمل عمل درآمد میں چار سال لگیں گے۔
یہ بھی پڑھیں :
ایران نے یکے بعد دیگرے 30 دھماکوں کا منصوبہ ناکام بنا دیا، حکام کا دعوٰی
اسرائیل کے فوجی علاقے سے چوری ہونے والا ٹینک کباڑ سے برآمد
یوکرین کا میزائل حملے میں روسی بحریہ کے اعلیٰ افسران اور اہلکار مارنے کا دعویٰ
انہوں نے کہا، “اس وقت ہم کابل کے سکیورٹی نقشے پر کام کر رہے ہیں، جسے سکیورٹی ماہرین مکمل کر رہے ہیں اور اس میں کافی وقت لگ رہا ہے۔ ہمارے پاس پہلے ہی دو نقشے موجود ہیں، ایک نقشہ جو امریکہ نے پچھلی حکومت کے لیے بنایا تھا اور دوسرا ترکی نے تیار کیا۔