پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ الیکشن فروری سے آگے گئے تو آئینی مسئلہ پیدا ہوجائے گا، فروری سے آگے الیکشن گئے تو ایمرجنسی یا مارشل لاء لگانا پڑے گا، امید ہے چیف جسٹس آئین پرضرب نہیں آنے دیں گے۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پہلی ترجیح انتخابات کا انعقاد ہونا چاہئے، انتخابات میں تاخیر سے آئین کی خلاف ورزی ہوگی،تاخیر ہوئی تو بند گلی میں داخل ہوجائیں گے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہئے، اس پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، لیکن الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ پر ابہام پیدا کردیا ہے، الیکشن کمیشن نے شکوک وشبہات پیدا کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے27 اکتوبر کے بعد الیکشن کی تاریخ کااعلان ہوجائے گا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نااہل ہوگئے تو بھی الیکشن ہوسکتے ہیں، کسی کو سزا ہو جائے تو وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتا، ان کی پارٹی الیکشن میں حصہ لے سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نےالیکشن کا بائیکاٹ کیا تو بڑی غلطی ہوگی، 1985 کے انتخابات کے بائیکاٹ کا پیپلز پارٹی کو بڑا نقصان ہوا۔
نواز شریف کی واپسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف بیماری کی حالت میں بیرون ملک گئے تھے، ان کا اب بھی علاج جاری ہے، شاید نواز شریف کی طبیعت پھر بگڑ جائے اور وہ نہ آسکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کا بیانیہ ہے کہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے، پیپلز پارٹی نے کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کو ہی اپنا انتقام بنایا، احتساب کرانا اچھا ہے لیکن پہلی ترجیح معیشت ہونی چاہئے۔
ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ ن لیگ کے ارکان نگراں حکومت کا حصہ ہیں، ن لیگ اب انتخابات پر دھاندلی کا الزام نہیں لگا سکتی، ن لیگ کو مشورہ دیا کہ اپنے لوگ نگراں حکومت سے نکالیں، تمام جماعتوں کولیول پلئینگ فیلڈ ملنی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نگراں حکومت کیلئےغیرجانبدارلوگوں کےنام دیے تھے، کمیٹی نے نگراں وزیر خارجہ کیلئے 5 نام دیے تھے، نگراں وزیر خارجہ کیلئے جلیل عباس کا نام بھی شامل تھا، اللہ تعالیٰ نے جلیل عباس کا نام کسی کے دل میں ڈال دیا ہوگا۔