انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) اپنے مون مشن ”چندریان 3“ کے وکرم لینڈر اور پرگیان روور کے ساتھ رابطہ قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
مسلسل کوششوں کے باوجود دونوں ”مون ریسرچرز“ کی طرف سے کوئی سگنل موصول نہیں ہوئے۔
وکرم لینڈر اور پرگیان روور خلا میں 40 دن کے سفر کے بعد 23 اگست کو چاند کے جنوبی قطبی خطے پر پہنچے تھے۔
وکرم لینڈر اور پرگیان روور کو کامیابی سے اپنے ابتدائی کام مکمل کرنے کے بعد 2 ستمبر کو سلیپ موڈ میں ڈال دیا گیا تھا۔
روور نے لینڈنگ سائٹ (شیو شکتی پوائنٹ) سے چاند کی سطح پر 100 میٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کیا تھا، جس سے چاند پر سلفر، آئرن، آکسیجن اور دیگر عناصر کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔
تاہم، اس کے بعد اسرو امیدوں کے باوجود ان کے سسٹم کو بحال کرنے میں ناکام رہا ۔
اسرو لینڈر اور روور کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی اپنی کوششیں 30 ستمبر کو ہونے والے اگلے قمری غروب آفتاب تک جاری رکھے گا۔
اسپیس ایپلیکیشن سینٹر (ایس اے سی) کے ڈائریکٹر نیلیش ایم ڈیسائی کے مطابق، لینڈر اور روور کی بحالی خودکار طریقے سے ہونا تھی۔
انہوں نے پہلے وضاحت کی تھی کہ 22 ستمبر کو چاند کی سطح پر طلوع آفتاب کی وجہ سے شمسی توانائی سے چلنے والے لینڈر اور روور کو چارج ہوتے ہی سگنل بھیجنا تھا۔
تاہم ابھی تک کوئی سگنل موصول نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر الیکٹرانکس سرد درجہ حرارت سے بچ جاتے ہیں، تو بحالی کا امکان 50-50 ہے۔ اگر نہیں، تو مشن پہلے ہی اپنے مقاصد حاصل کر چکا ہے۔
ایجنسی کو اب بھی امید ہے کہ شیو شکتی پوائنٹ پر سورج کے طلوع ہونے سے لینڈر اور روور کے ڈیوائسز کام کرنے شروع کردیں گے۔
تاہم، ابھی تک یہ غیر یقینی ہے کہ چندریان-3 کے ان آلات کے ساتھ کب رابطہ قائم کیا جائے گا۔
چاند کی طویل رات کے دوران سخت قمری ماحول کی وجہ سے بحالی کے امکانات ہمیشہ سے ہی کم تھے۔