چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نعیم حیدر پنجوتھا اور شیر افضل مروت نے پیر کو تصدیق کی کہ عمران خان کو عدالتی حکم پر اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کر دیا گیا ہے، دوسری جانب اڈیالہ جیل حکام نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی خبر کی تردید کردی ہے۔
وکیل عمران خان شیر افضل مروت نے لکھا تھا کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے، انہیں ایسے کمرے میں رکھا گیا ہے جہاں واشروم اور دیگر سہولیات موجود ہیں۔
نعیم حیدر پنجوتھا نے بھی بتایا کہ عمران خان کو اڈیالہ منتقل کردیا گیا ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اٹک جیل سے بات ہوئی جو کہہ رہے ہیں کہ عمران خان ان کے پاس ہیں۔
تاہم، جیل انتظامیہ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو تاحال اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیا گیا۔
بعد ازاں، شیر افضل مروت نے اپنے ٹوئٹس ڈیلیٹ کردیے۔
وزارت قانون نے سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کا این او سی جاری کردیا ہے، جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت منگل کو اٹک جیل میں ہوگی۔
خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سماعت کریں گے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامرفاروق نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے تھے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہوچکا ہے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، قانون کے مطابق اسلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامرفاروق نے کی تھی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں انڈر ٹرائل قیدی کواٹک جیل میں کیوں رکھا ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف پیش کیا کہ سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق آرڈر ہی اٹک جیل کا تھا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ وہ آرڈر اس لئے تھا کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت اٹک جیل میں ہی تھے، اب ان کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہوچکا ہے، عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کریں۔
مزید پڑھیں: اٹک جیل انتظامیہ کی معذرت، اسلام آباد پولیس کی گاڑیاں عمران خان کو لیے بغیر واپس روانہ
چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد میں انڈر ٹرائل قیدی کو اٹک جیل میں کیوں رکھا ہوا ہے، جب سزا تھی تب تو شاید یہ تھا کہ کتنا عرصہ رکھنا ہوگا اس لئے اٹک منتقل کیا گیا، اب تو ان سزا معطل ہو چکی اور چیئرمین پی ٹی آئی انڈر ٹرائل قیدی ہیں، اور قانون کے مطابق سلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے،
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سابق وزیراعظم اور ایک پڑھے لکھے شخص ہیں، کل کو اگر آپ انہیں رحیم یار خان بھیجوا دیں پھر کیا ٹرائل وہاں کریں گے۔
وکیل شیرافضل مروت نے عدالت سے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی اسپورٹس مین ہیں انہیں ایکسر سائز مشین فراہم کی جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ بتایا گیا تھا کہ اب جیل میں اے بی اور سی کلاس ختم ہوگئی ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ اب جیل میں عام اور بہتر کلاس ہوتی ہے، وہ بہتر کلاس کے حقدار ہیں۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات تو طے شدہ ہے کہ وہ بہتر کلاس کے حقدار ہیں، جیل رولز کے مطابق وہ جن چیزوں کے حقدار ہیں وہ انہیں ملنی چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ان کے کوئی حق تلفی نہ ہو۔
وکیل شیرافضل مروت نے عدالت سے تحریری حکنامہ جاری کرنے کی استدعا کی تو چیف جستس نے کہا کہ کوشش ہوگی اڈیالہ جیل منتقلی کا آج ہی تحریری حکمنامہ جاری کردیں۔