آذربائیجان کی جانب سے فوجی کارروائی میں الگ ہونے والے علاقے پر قبضہ کرنے کے چند دنوں بعد سیکڑوں آرمینی باشندے نگورنو کاراباخ سے آرمینیا فرار ہو گئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق آرمینیائی حکومت نے اتوار کو دیر گئے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کل ایک ہزار پچاس افراد ناگورنو کاراباخ سے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان نے اتوار کو کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ جنوبی قفقاز کے علاقے میں تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار شہری آرمینیا آجائیں گے کیونکہ وہ آذربائیجان کے حصے میں نہیں رہنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان بڑھتا جا رہا ہے کہ نگورنو کاراباخ کے آرمینیائی باشندے اپنے وطن سے بے دخلی کو ہی واحد راستہ دیکھیں گے۔
روسی نیوز ایجنسی کے مطابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ آرمینیا ناگورنو کاراباخ سے اپنے بھائیوں اور بہنوں کا کھلے دل سے استقبال کرے گا۔
آرمینیائی رہنما نے روس کے ساتھ اختلافات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روس کی زیر قیادت اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم ملک کی حفاظت کے لیے ”ناکافی“ ہے۔
تنظیم کے ارکان ایک دوسرے کو بیرونی حملے سے بچانے کا عہد کرتے ہیں لیکن یوکرین میں اپنی ہی جنگ میں الجھے ہوئے، روس نے آرمینیا کی مدد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
نگورنو کاراباخ ایک ایسا علاقہ جسے بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کے حصے کے طور پر تسلیم کیا جاتا تھا لیکن اس سے قبل آرٹسخ کی الگ ہونے والی جمہوریہ کی حکومت تھی، 24 گھنٹے کی فیصلہ کن فوجی کارروائی کے بعد بدھ کے روز جنگ بندی کا اعلان کرنے پر مجبور کیا گیا۔