سندھ کے کئی محکموں کے دفاتر کرائے کی عمارتوں میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکموں کے افسران اپنی پسند کے بنگلے کرائے پر لے کر مرضی کا کرایہ طے کرلیتے ہیں۔
صوبہ سندھ کے محکمے انویسٹمنٹ، یونیورسٹیز بورڈز، سوشل پروٹیکشن، محکمہ توانائی، زکواۃ کے سیکریٹریٹس، انرجی بورڈ، کول اتھارٹی، پی ڈی ایم اے کرائے کی عمارتوں اور بنگلوں میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کے کئی محکموں کے افسران اپنی پسند کے بنگلے کرائے پر لے کر مرضی کا کرایہ طے کر لیتے ہیں، اور کرائے کے آفسز سے سالانہ1 ارب 13 کروڑ روپے کی کرپشن کی جاتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ خزانہ کے دفاتر کا سالانہ 5 کروڑ 32 لاکھ روپے کرایہ دیا جاتا ہے، منصوبہ بندی کے دفاتر پر 7 کروڑ 64 لاکھ روپے سالانہ کرایہ جاتا ہے، جب کہ محکمہ مائینز کے دفاتر کا سالانہ11 کروڑ 34 لاکھ روپے کرایہ دیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ محکمہ داخلہ 68 لاکھ اور محکمہ قانون 5 کروڑ 83لاکھ روپے کرایہ ادا کرتا ہے، محکمہ زراعت ایک کروڑ 7 لاکھ روپے، محکمہ تعلیم 8 کروڑ 36 لاکھ روپے اور محکمہ پاپولیشن 27 کروڑ 27 لاکھ روپے کرایہ دیتے ہیں۔