بے شک کافی آپ کو بیدار اور چوکس کرتی ہے، نظام انہضام کو متحرک بھی کرتی ہے اور اکثر لوگ صبح سویرے آلسی اور کاہلی کے باعث پانی کے بجائے کافی کے ساتھ کچھ دوائیاں بھی کھا لیتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ کتنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے؟
کیونکہ کافی میں کیفین کی بھاری مقدار ہوتی ہے، اس لیے یہ مختلف غذائی اجزاء جیسے آئرن کے جذب ہونے میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔
لہٰذا ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ گوشت والے کھانے کے بعد کافی یا کالی چائے سے پرہیز کریں۔
مزید برآں، کیفین مختلف ادویات پر اثر انداز ہوسکتی ہے اور ان کے جذب کام کرنے کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔
حالیہ دہائیوں میں اینٹی ڈپریسنٹس کے استعمال میں بڑی حد تک اضافہ ہوا ہے، یہ دوائی 20 اور 30 کی دہائی کے لوگوں کے لیے سب سے عام دوا بن گئی ہے۔ اگر آپ یہ ضروری ادویات لے رہے ہیں، تو یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ کافی ان کے جذب اور تاثیر کو کیسے متاثر کر سکتی ہے۔
کیفین مخصوص اینٹی ڈپریسنٹس جیسے فلووکسامین، امیٹریپٹائی لائن، ایسکیٹالوپرم، اور امیپرمائن کے جذب ہونے کو متاثر کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔
کچھ معاملات میں، کیفین ان ادویات کے فعال مادوں کے جذب ہونے کے عمل کو کم کر سکتی ہے۔
اس کے برعکس، مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ فلووکسامین کیفین کے لیے جسم کے ردعمل کو بہتر بنا سکتی ہے، اس کے مضر اثرات جیسے بے خوابی اور دل کی دھڑکن میں اضافہ کو کم کر سکتی ہے۔
اگر آپ اینٹی ڈپریسنٹس پر ہیں تو کافی پینے سے پہلے انہیں لینے کے بعد کم از کم ایک گھنٹہ انتظار کریں یا کسی مستند طبی پیشہ ور سے مشورہ کریں۔
یہ تو سب ہی کو معلوم ہے کہ کیفین دل کی دھڑکن کو بڑھاتا ہے اور بلڈ پریشر کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس طرح، ہائی بلڈ پریشر کی دوائیوں کے ساتھ کیفین کو ملانا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ دوائیں عام طور پر دل کی دھڑکن کو سست کرنے کا کام کرتی ہیں اور جسم کے تمام خلیوں میں خون پمپ کرنے کیلئے دل کے بوجھ کو کم کرتی ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ املوڈپائن جیسی دوائیں لینے کے دوران کافی پینا ادویات کے جذب میں رکاوٹ بن سکتا ہے اور ممکنہ طور پر اس کی تاثیر کو نقصان پہنچا سکتا۔ اگرچہ یہ عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتا لیکن اس امتزاج سے گریز کرنا چاہیے۔
اگر آپ دمہ میں مبتلا ہیں اور برونکوڈیلیٹر جیسے امینوفیلین یا تھیوفیلین استعمال کرتے ہیں تو یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ یہ دوائیں کیسے کام کرتی ہیں اور جسم پر ان کے اثرات کیا ہیں۔
سٹیرائڈز پر مشتمل برونکڈیلیٹر ایئر ویز کو آرام دیتے ہیں، سانس لینے میں آسانی پیدا کرتے ہیں لیکن اس کے مضر اثرات جیسے سر درد، بےچینی، پیٹ میں درد اور چڑچڑا پن پیدا ہو سکتا ہے۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کافی اور دیگر کیفین والے مشروبات کا استعمال ان ضمنی اثرات کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے اور بعض صورتوں میں ادویات کے جذب کو کم کر دیتا ہے۔
امریکن ڈائبیٹیس ایسوسی ایشن کی ایک تحقیق کے مطابق، کسی بھی قسم کے کیفین والے مشروبات کا استعمال انسولین اور بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھا سکتا ہے۔
یہ مطالعہ، اگرچہ نسبتاً چھوٹا ہے لیکن بتاتا ہے کہ کیفین کی کھپت میں اضافہ خون میں شکر کو کنٹرول کرنے اور ذیابیطس سے متعلقہ پیچیدگیوں کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ آپ کی کافی میں دودھ اور چینی شامل کرنا، جیسا کہ زیادہ تر لوگ کرتے ہیں، خون میں شکر کی سطح کو مزید بڑھا سکتا ہے، جو ذیابیطس کی دوائیوں کی تاثیر کو ممکنہ طور پر روک سکتا ہے۔
اس فہرست میں موجود دیگر ادویات کے برعکس، ہم میں سے زیادہ تر لوگ سردی اور الرجی کے علاج کیلئے باقاعدگی سے کوئی دوا نہیں لیتے۔ لیکن ان ادویات میں سٹیرائڈز یا سیوڈو فیڈرین ہائیڈروکلورائیڈ جیسے اجزاء شامل ہو سکتے ہیں جو مرکزی اعصابی نظام کی سرگرمی کو بڑھاتے ہیں۔
جب کافی کا استعمال کیا جائے تو یہ دوائیں مرکزی اعصابی نظام پر اپنا اثر بڑھا سکتی ہیں، جس سے عام ضمنی اثرات جیسے بے چینی، چڑچڑاپن، اور نیند میں خلل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر آپ یہ دوائیں لے رہے ہیں تو، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور سے مشورہ کریں کہ انہیں محفوظ طریقے سے کیسے استعمال کیا جائے۔