امریکی خلائی ادارے ”ناسا“ کا کہنا ہے کہ ماہرین فلکیات نے سیارہ مشتری کے چاند ”یوروپا“ پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کی نشاندہی کی ہے۔
ناسا نے جمعرات کو اعلان کیا کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے ماہرین فلکیات نے یوروپا کی برفیلی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ذریعے کا پتا لگایا ہے۔
مشتری کا چاند ”یوروپا“ ہمیشہ سے ہی ماہرین فلکیات کی توجہ کا مرکز رہا ہے کیونکہ اس پر زندگی پنپنے کی صلاحیت موجود ہے۔
یہ ایک سخت برفیلی پرت سے ڈھکا ہوا ہے اور اس پر ایک نمکین مائع سمندر ہے جس کے نیچے پتھریلی سمندری سطح موجود ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کا زیادہ تر منبع یوروپا کے ٹارا ریگیو نامی علاقے میں پایا جاتا ہے، یہ علاقہ ارضیاتی طور پر جوان ہونے کے لیے جانا جاتا ہے جس کا عالقہ اتھل پتھل ہوا پڑا ہے، یعنی سطح کی برف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہے۔
یہ توٹ پھوٹ ممکنہ طور پر زیر سطح سمندر اور سطحی برف کے درمیان مواد کی منتقلی کی وجہ سے ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ یوروپا پر مستحکم نہیں ہے، جس کی وجہ سے محققین یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ یہ ھال ہی میں یہاں جمع ہوئی ہے۔
محققین کا یہ بھی ماننا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ غالباً شہابیوں اور دیگر بیرونی ذرائع سے یہاں جمع نہیں ہوئی۔
اس دریافت سے یوروپا کے سمندر میں موجود چیزوں پر اہم اثرات ثابت ہوسکتے ہیں۔
میری لینڈ میں ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے جیرونیمو ولانیووا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’زمین پر زندگی کیمیائی تنوع کو پسند کرتی ہے، جتنا زیادہ تنوع، اتنا ہی بہتر۔ ہم کاربن پر مبنی زندگی ہیں۔ یوروپا کے سمندر کی کیمسٹری کو سمجھنے سے ہمیں اس بات کا تعین کرنے میں مدد ملے گی کہ آیا یہ زندگی کے لیے موزوں ہے یا نہیں‘۔
نیویارک کے اتھاکا میں کارنیل یونیورسٹی کی سمانتھا ٹرمبو نے مزید کہا کہ ’اب ہمارے پاس مشاہداتی ثبوت ہیں کہ جو کاربن ہم یوروپا کی سطح پر دیکھتے ہیں وہ سمندر سے آیا ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ کاربن حیاتیاتی طور پر ایک ضروری عنصر ہے‘۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ’ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کے پچھلے مشاہدات ٹارا ریجیو میں سمندر سے حاصل ہونے والے نمک کے ثبوت دکھاتے ہیں، اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ وہاں بھی بہت زیادہ مرتکز ہے۔ ہمارے خیال میں اس کا مطلب یہ ہے کہ کاربن کی اصل جگی اندرونی سمندر میں ہے‘۔