Aaj Logo

شائع 23 ستمبر 2023 04:45pm

بھارت نے پنجاب میں اہم علیحدگی پسند سکھ رہنما کی جائیدادیں ضبط کر لیں

بھارت کی اعلیٰ تحقیقاتی ایجنسی نے ایک ممتاز علیحدگی پسند سکھ اور ہردیپ سنگھ نجار کے قریبی ساتھی کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔

کینیڈا میں مقیم گُرپتونت سنگھ پنوں پیشے سے ایک وکیل ہیں، جنہیں بھارتی حکام نے 2020 میں دہشت گرد قرار دیا تھا اور وہ دہشت گردی اور بغاوت کے الزامات میں مطلوب تھے۔

گرپتونت سنگھ امریکہ میں قائم گروپ ”سکھس فار جسٹس“ (SFJ) کے بانی بھی ہیں، جس کے کینیڈا چیپٹر کے سربراہ مقتول ہردیپ سنگھ نجار تھے۔

اس گروپ پر بھارت نے پابندی عائد کر رکھی ہے، کیونکہ یہ ”خالصتان“ نامی ایک آزاد سکھ ریاست کے قیام کے لیے آواز اٹھاتا رہا ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے مسلح اہلکاروں نے عدالتی احکامات کے ساتھ ہفتے کو سکھوں کی اکثریتی ریاست پنجاب کے دارالحکومت چندی گڑھ میں پنوں کے گھر کو ضبط کر لیا۔

این آئی اے نے امرتسر میں ان کی زرعی اراضی کو بھی ضبط کر لیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی دفتر خارجہ طلبی پر کینیڈین ہائی کمشنر غصے میں آگئے، ویڈیو وائرل

ایجنسی نے پنوں پر الزام لگایا کہ وہ سوشل میڈیا پر ’پنجاب میں مقیم غنڈوں اور نوجوانوں‘ کو فعال طور پر ’ملک کی خودمختاری، سالمیت اور سلامتی کو چیلنج کرتے ہوئے خالصتان کی آزاد ریاست کے لیے لڑنے کی ترغیب دے رہے ہیں‘۔

رواں ہفتے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کو ملوث قرار دیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک میں سفارتی تناؤ شدت اختیار کر گیا ہے۔

نئی دہلی نے ٹروڈو کے الزامات کو ”مضحکہ خیز“ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور اس کے بعد سفیروں کو ملک سے بے دخل کردیا۔ ہندوستان نے کینیڈین شہریوں کی ویزا درخواستوں پر کارروائی بھی روک دی ہے۔

مزید پڑھیں: کینیڈا میں ایک اور علیحدگی پسند سکھ رہنما قتل

گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک ویڈیو بیان میں کینیڈین ہندوؤں کو ”ہندوستان واپس جانے“ کے لیے کہا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے نئی دہلی کا ساتھ دے کر ”جنگی طرزِ عمل“ اپنایا ہے۔

ایک بھارتی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پنوں نے کہا کہ نجار 20 سال سے ان کا ”قریبی ساتھی“ رہا ہے اور وہ ان کے لیے ”چھوٹے بھائی“ کی طرح تھا۔ انہوں نے نجار کے قتل کا الزام بھی بھارت پر عائد کیا۔

ان کا انٹرویو کے نشر ہونے کے فوراً بعد، ہندوستانی حکومت نے نیوز نیٹ ورکس کو ایک ایڈوائزری جاری کی جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ ایسے لوگوں کو پلیٹ فارم دینے سے گریز کریں جن پر ”گھناؤنے جرائم“ کا الزام ہے۔

Read Comments