صحت کے حوالے سے دنیا بھر کے ماہرین اپنی اپنی کاوشوں میں مصروف رہتے ہیں لیکن اب تک بہت سی ایسی بیماریاں ہیں جنکے سدباب کے لئے اب بھی سائنسدان اور صحت کے ماہرین علاج کی تلاش میں سرگرداں ہیں ۔
اسی حوالے سے دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی ’نیورا لِنک‘ نے انسانوں پر اپنی نئی تحقیق کے حوالے سے تجربات کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
ایلون مسک کے برین کمپیوٹرانٹرفیس (بی سی آئی) اسٹارٹ اپ نیورلنک نے اپنی پہلی انسانی آزمائش کے لیے لوگوں کو بھرتی کرنا شروع کر دیا ہے۔ آج سے پہلے ان تجربات کو صرف جانوروں پر کیا جاتا تھا۔
کمپنی کا مقصد انسانی دماغ کو کمپیوٹر سے جوڑنا ہے وہ اپنی اس ٹیکنالوجی کو فالج کے شکار افراد پر آزمانا چاہتی ہے۔ دماغ کے امپلانٹ کرنے کے اس عمل کو ’پرائم سٹڈی‘ کہا گیا ہے جس کا مطلب ’ پریسائز روبوٹکلی امپلانٹڈ برین کمپیوٹر انٹرفیس’ ہے۔
اس مقصد کے لئےایک روبوٹ دماغ میں سرجری کے ذریعےایک خاص قسم کی چپ لگائے گا جس کی مدد سے انسانی خیالات کے سگنلزکمپیوٹر پر پڑھے جائے گے اور اس طرح مریض کمپئوٹرکے کرسر(ماؤس) پر اپنا کنٹرول رکھ سکیں گے یا کی بورڈ کے ذریعے اپنے خیالات کو تکمیل تک پہنچائیں گے۔
##مزید پڑھیں:
ایلون مسک پراسٹارلنک بند کرکے روس کی مدد کرنے کا الزام
موزے پہن کر سونے والوں کے ساتھ رات میں کیا ہوتا ہے؟
ایلوویرا لگانے کے بجائے کھانے میں استعمال کریں اور پھر اثر دیکھیں
امپیریل کالج لندن میں نیورل انٹرفیس لیب میں ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر ایڈرین ریپوکس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ نیورلنک کو امپلانٹیشن کے معاملے میں فائدہ ہے‘ کیونکہ ان کا طریقہ کار روبوٹک طریقے سے کیا گیا تھا۔
مسک کی شمولیت سے نیورلنک کی پروفائل میں اضافہ ہوا ہے ، لیکن انہیں حریفوں کا سامنا ہے ، جن میں سے کچھ کا ریکارڈ تقریبا دو دہائیوں پرانا ہے۔ یوٹاہ میں قائم بلیک راک نیوروٹیک نے 2004 میں پہلا بی سی آئی نصب کیا تھا۔