کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نکی جانب سے ممتازسکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق الزامات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات ان دنوں شدید تناؤ کا شکارہیں۔ ایسے میں بھارتی میٖڈیا دور کی کوڑی لایا ہے کہ یہ تعلقات ٹروڈو سے پہلے ان کے والد کی وجہ سے بگاڑ کا شکار ہوئے تھے۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے والد کینیڈا کے 15 ویں وزیر اعظم پیئرایلیٹ ٹروڈو تھے۔
جسٹن ٹروڈو کے 2018 میں اور پھر 2023 میں جی 20 سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے دورہ بھارت سے قبل ان کے والد بھی انڈیا گئے تھے۔
جنوری 1971 میں پیئر ٹروڈو نے 5 دن کے لیے بھارت کا دورہ کیا۔ کینیڈین فارن سروس کے ایک افسر گارپارڈی نے اپنی یادداشتوں میں وہ اونٹ پر سوار ہوئے، بیل چلائے، گنگا گئے، ایک لوکوموٹو فیکٹری کا دورہ کیا اور تاج محل بھی دیکھنے گئے۔
بھارتی میڈیا نے کینیڈین وزیراعظم کی جانب سے سکھ رہنما کے قتل کا الزام بھارت پر دھرنے کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں خرابی کا آغاز دراصل پیئرٹروڈو سے ہوا تھا۔
انڈیا ٹوڈے میں شائع کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف خالصتان کا مسئلہ نہیں بلکہ پرامن مقاصد کے لیے ہندوستان کا پہلا جوہری دھماکہ بھی تعلقات میں کچھ تلخی لایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق کینیڈا ڈیوٹیریئم یورینیم (سی اے این ڈی یو) ری ایکٹر نے جوہری توانائی پیدا کرنے کے لیے غیر افزودہ یورینیم کے استعمال کی اجازت دی تھی ۔ یہ بھارت جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے فائدہ مند تھا جن کے پاس افزودگی کی سہولیات نہیں تھیں۔
امریکا اور کینیڈا نے سستی جوہری توانائی اور کینیڈین-انڈین ری ایکٹر، یو ایس یا سی آئی آر یو ایس نیوکلیئر ری ایکٹر کے لیے بھارت کے سول نیوکلیئر پروگرام پر تعاون کیا۔ سی آئی آر یو ایس ری ایکٹر جولائی 1960 میں شروع کیا گیا تھا اور اسے ہومی جہانگیر بھابھا کی قیادت میں کینیڈا کے تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا۔
اس وقت کےکینیڈین وزیر اعظم پیئر ٹروڈو نے کہا تھا کہ یہ پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اگر بھارت نے جوہری ہتھیار کا تجربہ کیا تو کینیڈا اپنا جوہری تعاون معطل کر دے گا۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق پیئرٹروڈو کے دورے کے تین سال بعد 1974 میں بھارت نے پوکھران ٹیسٹ سائٹ پر سی آئی آر یو ایس ری ایکٹر سے پلوٹونیم کا استعمال کرتے ہوئے جوہری ہتھیار وں کا دھماکہ کیا تھا۔
بھارت کا کہنا تھا کہ یہ ایک ’پُرامن جوہری دھماکہ‘ تھا اور اس نے کینیڈا کے ساتھ معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی نہیں کی۔
تاہم کولمبیا یونیورسٹی کے تحقیقی مقالے کے مطابق پیئرٹروڈو کی کینیڈا نے بھارت کے جوہری توانائی پروگرام سے تمام حمایت واپس لیتے ہوئے بھارت میں ایک اور ری ایکٹر پر کام کرنے والے کینیڈین حکام کو واپس بلا لیا۔
فروری 1972 میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ایک رپورٹ، جسے 2005 میں منظر عام پر لایا گیا تھا، میں تجزیہ کیا گیا تھا کہ کینیڈا اور امریکی معاہدوں کی شرائط واضح طور پر ’پُرامن‘ جوہری دھماکوں کے لئے ری ایکٹرز کے استعمال پر پابندی نہیں لگاتی ہیں۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا اور کینیڈا دونوں کے ساتھ معاہدوں میں سی آئی آر یو ایس ری ایکٹر کو پرامن مقاصد کے لیے استعمال کرنے کو محدود کیا گیا ہے، لیکن معاہدوں کی زبان ’پرامن‘ جوہری دھماکوں کو نہیں روکتی۔
اُس وقت سے جوہری تعلقات کے منجمد ہونے کو پگھلنے میں کئی سال لگ گئے۔ سال 2010 میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کے دورہ کینیڈا کے دوران دونوں ممالک کے درمیان جوہری تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔
لیکن یہ صرف پوکھران جوہری تجربہ نہیں تھا جس نے تعلقات کو خراب کیا۔ پیری ٹروڈو کا خالصتان عناصر کے خلاف کارروائی کرنے سے انکاربھارت اور کینیڈا کے تعلقات کے لئے ایک بڑا دھچکا تھا جس کے نتیجے میں کینیڈا پر بدترین دہشتگردانہ حملہ ہوا۔
کینیڈین فارن سروس کے ریٹائرڈ اہلکار گار پارڈی نے 2018 میں اوٹاوا سٹیزن میں لکھا، ’سکھ 19 ویں صدی کے اواخر سے کینیڈین موزائیک ک اہم حصہ رہے ہیں، 1970 کی دہائی کے وسط میں امیگریشن ایکٹ میں تبدیلیوں سے ان کی تعداد میں ڈرامائی طور پراضافہ ہوا‘۔
اب، 7.7 لاکھ سے زیادہ سکھ کینیڈا کی کل آبادی کا تقریبا 2 فیصد ہیں اور سیاسی طور پر ایک بااثر کمیونٹی ہیں.
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’پھر پنجاب سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد بھی تھے جنہوں نے 1980 کی دہائی میں عسکریت پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد کینیڈا میں پناہ لی تھی۔ ایسا ہی ایک دہشتگرد تلوندر سنگھ پرمار تھا۔ وہ 1981 میں پنجاب میں دو پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے بعد کینیڈا فرار ہو گیا تھا‘۔
رپورٹ کے مطابق، ’خالصتان تنظیم ببرخالصہ کے رکن پرمار نے بیرون ملک ہ بھارتی مشنز پر حملوں اور فرقہ وارانہ قتل کا مطالبہ کیا۔بھارت نے کینیڈا سے پرمار کی حوالگی کی درخواست کی تھی درخواست کی تھی لیکن پیئر ٹروڈو کی قیادت میں حکومت نے اس درخواست کو مسترد کردیا۔ یہی نہیں بلکہ بھارت کی جانب سے بھیجی گئی انٹیلی جنس وارننگ پر بھی دھیان نہیں دیا گیا‘۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے یکم جون 1985 کو کینیڈین حکام کو ایک فوری پیغام بھیجا تھا جس میں خالصتان دہشت گردوں کی جانب سے ممکنہ طیارے کے حملے کے خلاف حفاظتی اقدامات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے مزید لکھا گیا کہ، ’ 23 جون 1985 کو ٹورنٹو سے لندن جانے والی ائر انڈیا کی پرواز 182 (کنشکا) میں دو سوٹ کیسوں میں بم دھماکہ ہوا تھا جس میں سوار تمام 329 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر کینیڈین شہری تھے۔ یہ بم دھماکا کینیڈا کی تاریخ کا بدترین دہشت گردانہ حملہ ہے’۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ کنشکا بم دھماکے کا ماسٹرمائنڈ پرمارجسے پیئر ٹروڈو نے تحفظ فراہم کیا تھا پنجاب میں پولیس کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔