یورپی یونین کے ترجمان کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے مصنوعی ذہانت سربراہ اجلاس میں شرکت کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ اجلاس میں ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے خطرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یورپی یونین کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ یورپی یونین اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا برطانیہ میں ہونے والے مصنوعی ذہانت کے تحفظ سے متعلق سربراہی اجلاس میں حکام بھیجے جائیں یا نہیں۔
یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم رشی سونک یکم اور 2 نومبر کو ہونے والے سربراہی اجلاس کی میزبانی کریں گے جس میں حکومتوں، ٹیک کمپنیوں اور ماہرین تعلیم کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے خطرات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
یورپی کمیشن کی نائب صدر ویرا جورووا کو سربراہی اجلاس میں شرکت کا باضابطہ دعوت نامہ موصول ہوا ہے، ترجمان نے مزید کہا: “ہم اب یورپی یونین کی ممکنہ شرکت پر غور کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی چیٹ بوٹ کی ریلیز کے بعد سے مصنوعی ذہانت میں سرمایہ کاری اور صارفین کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کچھ روز پہلے فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ برطانوی حکومت کے عہدیدار یورپی یونین کے مقابلے میں مصنوعی ذہانت کے ضابطے کے لئے کم ”سخت“ نقطہ نظر کے حامی ہیں۔
ٹیک ایکسپرٹ میٹ کلفورڈ اور سابق سینئر سفارت کار جوناتھن بلیک کو سمٹ کی تیاریوں کی قیادت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ کلفورڈ نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ انہیں امید ہے کہ یہ سربراہی اجلاس مصنوعی ذہانت کے ضابطوں پر مستقبل کے بین الاقوامی مباحثوں کے لیے سمت متعین کرے گا۔
خیال رہے کہ 19 ستمبر کو برطانیہ نے چین کو نومبر میں ہونے والے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے عالمی سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی اور وزیر خارجہ جیمز کلیور نے کہا تھا کہ اگر مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والا ایک بھی اہم ملک غیر حاضر رہا تو اس ٹیکنالوجی کے خطرات پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔
جیمز کلیور نے اپنے بیان میں کہا تھا، “اگر ہم اے آئی ٹیکنالوجی میں سرفہرست ممالک میں سے ایک کو خارج کر دیتے ہیں تو ہم برطانیہ کے عوام کو مصنوعی ذہانت کے خطرات سے محفوظ نہیں رکھ سکتے۔