ٹک ٹاکر مسکان سمیت چار افراد کے قتل کیس کا واحد چشم دید گواہ اپنے بیان سے منحرف ہوگیا، اور واقعے میں گرفتار ملزم اور واردات میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل کو شناخت کرنے سے انکار کردیا۔
کراچی کے علاقے گارڈن میں 2019 میں نامعلوم شخص نے فائرنگ کرکے خاتون ٹک ٹاکر مسکان اور اس کے ساتھیوں کو قتل کردیا تھا، واقعے کا ایک ہی چشم دید گواہ تھا، تاہم اب وہ بھی اپنے بیان سے منحرف ہوگیا ہے۔
واقعے کے عینی شاہد نے مقامی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے، جہاں اس نے ملزم کی شناخت سے انکار کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ شناخت پریڈ کے دوران ایک ملزم کو شناخت کیا تھا۔
عدالت نے عینی شاہد کو کمرہ عدالت میں ملزم کی شناخت کا حکم دیا، تو وہ عدالت کے سامنے ملزم کو شناخت نہ کر سکا، اور کہا کہ عدالت میں موجود ملزم صحت مند ہے، جب کہ وقوعے کے وقت کمزور لڑکے کو فائرنگ کرتے دیکھا تھا۔
عینی شاہد کی جانب سے واقعے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کا نمبر بھی نوٹ نہیں کیا گیا تھا، اور اس نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ واقعے کو کافی وقت گزر جانے کے باعث موٹر سائیکل کو بھی شناخت نہیں کرسکتا۔
مئی 2019 میں کراچی کے علاقے گارڈن میں ٹک ٹاکر مسکان سمیت چار افراد کو قتل کردیا گیا تھا، اور مبینہ طور پر رحمان نامی ملزم اس واردات میں ملوث تھا جو قتل سے چند لمحے پہلے تک مقتولہ سے رابطے میں تھا۔
مبینہ ملزم رحمان فائرنگ کے مقام پر حملہ آور مسکان اور اس کے ساتھیوں کے آنے کا انتظار کرتا رہا، اور جب یہ لوگ انکل سریا اسپتال پہنچے تو قاتل اور مقتولین کے درمیان گفتگو ہوئی۔
ملزم اور مسکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، تفتیشی ذرائع کے مطابق 5 منٹ گفتگو کرنے کے بعد مسکان گاڑی میں بیٹھی تو ملزم نے فائرنگ کردی۔
ملزم نے گاڑی کی پچھلی جانب سے فائرنگ کی تو دیگر مسکان کے دوست گاڑی سے اتر کر بھاگے، گاڑی پر فائر کی جانے والی گولی مقتولہ رقیہ مسکان کو لگی، جب کہ ملزم نے مسکان کے ساتھیوں کو بھی فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
ٹک ٹاکر مسکان سمیت چار افراد کے قتل کا مقدمہ 2019 میں نبی بخش تھانے میں درج ہوا تھا۔