بعض دفعہ انسان کی زندگی میں کچھ ایسے لمحات آتے ہیں جو اس کی پوری زندگی کومکمل طور پر تبدیل کر دیتے ہیں، ایسا عموماً کسی اہم واقعے یا اپنے ساتھ پیش آئے کسی حادثے کے بناء پرہوتا ہے۔
کرکٹ کی دنیا اپنے گلیمراورہائی آکٹین میچز کیلئے جانی جاتی ہے۔
پاکستان نے کرکٹ کی تاریخ میں غیر معمولی کرکٹرز پیدا کیے ہیں جن میں سے ایک ماضی کے عظیم بیٹسمین سعید انوربھی ہیں۔ 55 سالہ سعید انورکا شمار صف اول کے اوپنرز میں کیاجاتا تھا۔
کرکٹ کھیلنے کے دوران ہی مکمل طور پر اسلامی شعائر اپنانے والے سعید انور کی زندگی یکساں تبدیل ہو گئی تھی جب انہوں نے دین کی تبیلغ کا آغاز کیا۔
یہ بات بھی سب کے علم میں ہے کہ انہوں نے بہت سے کرکٹرز کا طرز زندگی تبدیل کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ۔ تاہم بہت سے لوگ ان کی اس تبدیلی کا موجب بننے والی بات سے واقفیت نہیں رکھتے۔
سعید انورنے اپنے دورعروج میں اپنی بیٹی کو کھو دیا تھا، اس کے انتقال کے بعدوہ شدید ڈپریشن میں چلے گئے تھےجسے ختم کرنا مشکل تھا۔ بیٹی کی وفات نے ہی انہیں اسلام کی طرف راغب کیا اورانہوں نے علمائے دین سے اسلام کی تعلیمات حاصل کرنا شروع کیں ۔
سعید انورنے داڑھی رکھی اور بعد میں بہت سے دوسرے کھلاڑیوں کو بھی اسلامی اقدار کے بارے میں سکھایا۔
انہوں نے 2003 کے ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف سنچری بنائی تھی لیکن ان کی باڈی لینگویج واضح طور پر اشارہ کرتی تھی کہ ان کے بہترین دن ختم ہو چکے ہیں۔
اس بات کا احساس کرتے ہوئے انہوں نے 2003 میں بنگلہ دیش کے خلاف ہوم سیریز سے قبل ریٹائرمنٹ کا اعلان کیاتھا۔