شہباز شریف اور مریم نواز کے لندن پہنچنے کے بعد مسلم لیگ ن کی اہم بیٹھک ہوئی جس میں نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق تبادلہ خیال ہوا، شہبازشریف کا کہناہے کہ نوازشریف ترقی کا سفرشروع کرنے کیلئے وطن واپس جارہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نوازشریف، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز کی اہم بیٹھک ہوئی۔ اس سے قبل نوازشریف میٹنگ میں شرکت کے لئے اپنے دفتر پہنچے تو انہوں نے گاڑی سے اتر کر صحافیوں کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا اور تیزی سے دفتر کی طرف روانہ ہوگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت لندن میں سرجوڑ کر بیٹھی، میٹنگ میں نوازشریف، شہبازشریف اور مریم نواز کے علاوہ اسحاق ڈار، سلیمان شہباز، عابد شیرعلی، جاوید لطیف، طلال چوہدری اور دیگر رہنما بھی شریک تھے۔
اجلاس میں بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ 2017 کے ہنستے بستے پاکستان کو ایک سازش کے تحت بربادی کے دھانے پر لا کھڑا کیا گیا اور کھلنڈروں کے ٹولے کو پاکستان پر مسلط کیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ جب تک اس سازش میں شامل تمام کرداروں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جائے گا، پاکستان آگے نہیں بڑھ سکے گا۔
میٹنگ کے بعد صدرن لیگ شہبازشریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے دورمیں کاروباری سرگرمیاں عروج پر تھیں، انہیں اقتدار سے نہیں،عوام کو ترقی کے سفر سے دور کیا گیا، اور 2018 میں عوامی مینڈیٹ چھین کر سنگین مذاق کیا گیا۔
شہبازشریف نے کہا کہ 4 سال میں جو تباہی ہوئی وہ رات و رات ٹھیک نہیں ہو سکتی، نواز شریف نے قوم سے کبھی غلط وعدے نہیں کئے، انہوں نے ملک سےاندھیرےختم کرکے دکھائے، ان کے دورمیں لاکھوں افراد کو روزگار ملا، اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری ہوئی، جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی نےگالم گلوچ کےعلاوہ کچھ نہیں کیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف ترقی کا سفرشروع کرنے کیلئے وطن جارہے ہیں، وہ ایک معماربن کرواپس آئیں گے، ترقی کا سفرجہاں رکا تھاوہیں سے شروع ہوگا۔
اس اہم میٹنگ میں نوازشریف کی وطن واپسی اور الیکشن سے متعلق غور کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ کے آئندہ انتخابات کے حوالے سے بیانیے پر مشاورت ہوئی، جب کہ پارٹی قائد کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی سے متعلق بات چیت ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ نواز، شہباز شریف اور مریم نواز کی مسلم لیگ ن کے ناراض رہنماؤں کے تحفظات پر بھی مشاورت ہوئی۔
واضح رہے کہ ن لیگ کے پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ن لیگ میں دھڑ بندیوں کی اطلاع پر نوازشریف نے شہباز شریف کوفوری طور پر لندن طلب کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ کے ایک گروپ نے نوازشریف سے شکوہ کیا تھا کہ ہمیں استقبال کے معاملات پر نظر انداز کیا جا رہا ہے، جب کہ 10 ایم پی ایز اور 3 ایم این ایز کے گروپ نے شہبازشریف کو تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
پیپلزپارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم اور جے یو آئی کے رہنماؤں کیخلاف نیبکیسز بحال
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قائد نوازشریف خود پارٹی میں دھڑے بندیوں سے متعلق معاملات حل کریں گے۔
دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوازشریف کے حالیہ بیانات پر سنجیدہ حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا، اور قائد ن لیگ کی جانب سے سخت فیصلوں پر کئی سینئر رہنما پہلے ہی ناراض ہیں۔