رہنما مسلم لیگ (ن) کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی بریت کی درخواستیں منظور کرلی گئیں جس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
لاہور کی جوڈیشل مجسٹریٹ نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق 12 ستمبر 2019 کو کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف عوام کو حکومت کے خلاف اکسانے کا مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کیا۔
عدالت نے کہا کہ آئین شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے، بولنے اور تقریر کرنے کی آزادی آئین میں اول درجے پر ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ کیپٹن صفدر ریٹائرڈ پر 2021 میں فرد جرم عائد ہوئی جس کے بعد پراسکیوشن کے گواہوں کو طلب کیا گیا تاہم آج کی تاریخ تک کوئی گواہ پیش نہیں ہوا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ اگر گواہ پیش نہ ہو رہے ہوں تو کسی ملزم کا لامحدود وقت کے لئے ٹرائل نہییں کیا جا سکتا، پراسکیوشن نے آڈیو کے شواہد جمع کرایے نہ فرانزک کرایا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ایسے ٹرائل میں ملزم کو سزا کا کوئی امکان نہیں بلکہ عدالتی وقت کا ضیاع ہوگا، لہذٰا کیپٹن (ر) صفدر کی بریت کی درخواست کو منظور کیا جاتا ہے، ملزم ضمانت پر ہے لہٰذا ضمانتی مچلکے منسوخ کر کے فائل داخل دفتر کی جاتی ہے۔