بھارت پر سکھ رہنما کے قتل سے متعلق الزامات کے حوالے سے کینیڈا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ہردیپ سنگھ نجرکے قتل میں بھارتی ایجنٹس کے ملوث ہونے کی انسانی اور سگنل انٹیلی جنس بھی موجود ہے۔
سی بی سی کے دعویٰ کے مطابق یہ شواہد کئی ماہ سے جاری تحقیقات میں جمع کیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس صرف کینیڈا سے ہی موصول نہیں ہوئی بلکہ اس میں فائیو آئیز کی رکن ایک اتحادی انٹیلی جنس نے بھی معلومات فراہم کی ہیں۔ فائیو آئیز میں کینیڈا کے علاوہ امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
کینیڈین میڈیا کے مطابق سکھ رہنما کے قتل سے متعلق کی جانے والی جو بات چیت نوٹ کی گئی اس میں بھارتی افسرکے علاوہ کینیڈا میں موجود بھارتی سفارتکار بھی شامل تھے۔
یہ معلومات کینیڈا کےعلاوہ فائیو آئیز انٹیلی جنس الائنس کے ایک رکن نے بھی دی تھیں۔ شواہد کے بعد کینیڈین حکام کئی بار تعاون مانگنے بھارت بھی گئے۔
کینیڈین میڈیا کے دعوے کے مطابق نیشنل سیکیورٹی اورانٹیلی جنس ایڈوائزرجوڈی تھامس اگست میں 4 روز تک بھارت میں موجود رہے اور پھر اس کے بعد بھی انہوں نے 5 روزہ دورہ بھارت کیا۔
سی بی سی نے کہا کہ جب بند کمرے میں کینڈین حکام نے ’دھماکہ خیز‘ شواہد بھارتی حکام کے سامنے رکھے تو ان میں سے کوئی بھی ثبوتوں کو جھٹلا نہیں سکا۔
کینڈین انٹیلی جنس حکام کی جانب سے بھارت کا آخری دورہ اس وقت کیا گیا جب وزیراعظم ٹروڈو بھی کی 20 اجلاس کے لیے دہلی میں موجود تھے۔
مذکورہ معاملے سے واقف ایک کینیڈین اہلکار نے جمعرات کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات کینیڈا میں بھارتی سفارت کاروں کی نگرانی پر مبنی ہیں۔
اہلکار نے یہ نہیں بتایا کہ کس اتحادی نے انٹیلی جنس معلومات فراہم کیں اور نہ ہی اس بات کی مخصوص تفصیلات بتائیں کہ روابط میں کیا شامل تھا یا وہ کیسے حاصل کی گئیں۔