اچھا کھانا اور اچھا پہننا ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے لیکن کسی بھی چیز کی حد سے بڑھ کر زیادتی آپ کو نقصان کی جانب لے جاتی ہے ۔
امریکی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈ، خاص طور پر مصنوعی مٹھاس ڈپریشن کا سبب بنتے ہیں۔**
الٹرا پروسیسڈ فوڈ خاص طور پر مشروبات جن میں مٹھاس کا استعمال بھی کیا جاتا ہے، جسمانی بیماریوں جیسے فالج، ہارٹ اٹیک اور ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ ڈپریشن میں اضافہ کرسکتا ہے۔
میساچوسٹس جنرل ہسپتال اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کے محققین نے امریکہ میں خواتین کی طویل مدتی صحت کے حوالے سے ایک مطالعے کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے 2003 اور 2017 کے درمیان 30،000 سے زیادہ سفید فام درمیانی عمر کی خواتین کی خوراک اور ذہنی صحت کا جائزہ لیا جو پہلے سے ڈپریشن کا شکار نہیں تھیں۔
مطالعے میں الٹرا پروسیسڈ فوڈ کی مجموعی مقدار کے ساتھ ساتھ کھانے کی قسموں کا اندازہ لگایا گیا، جیسے الٹرا پروسیسڈ اناج فوڈز ، میٹھے اسنیکس ، ریڈی ٹو ایٹ کھانے ، چربی اور چٹنی ، الٹرا پروسیسڈ ڈیری مصنوعات ، لذیذ اسنیکس ، پروسیسڈ گوشت ، مشروبات اور مصنوعی مٹھاس۔
اس کے بعد انہوں نے موازنہ کیا کہ کتنی خواتین الٹرا پروسیسڈ فوڈ کے استعمال کے باعث ڈپریشن کا شکار ہوئیں۔
امریکی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ایک دن میں 9 حصے یا اس سے زیادہ الٹرا پروسیسڈ غذائیں کھاتے ہیں ان میں ڈپریشن کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ ہوتا ہے جو دن میں چار حصے یہی کھانے استعمال کرتےبیں ۔
انھوں نے یہ بھی دیکھا جن افراد نے الٹرا پروسیسڈ غذا کااستعمال کم کر کے ایک دن میں صرف 3 حصے رکھا ان میں ڈپریشن کا خطرہ کم تھا۔ اور نتائج کے طور پر یہ بات سامنے آئی کہ ذیادہ سے ذیادہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز، خاص طور پر مصنوعی مٹھاس اور مصنوعی میٹھے مشروبات کا استعمال ڈپریشن کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سبب ہیں۔
مصنوعی مٹھاس دماغ میں مخصوص سگنلنگ مالیکیولز کی منتقلی کو متحرک کرسکتی ہے جو موڈ کے لئے اہم ہیں.
آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہیومن میٹابولزم کے ایمریٹس پروفیسر کیتھ فرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی مٹھاس اور ڈپریشن کے درمیان تعلق واضح طور پر واضح ہے۔