نیب خیبر پختونخوا ، بلوچستان اور کراچی نے پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، ن لیگ اور جے یو آئی کے رہنماؤں سمیت متعدد افراد کے خلاف کیسز احتساب عدالتوں کو ارسال کردیے ہیں، جبکہ کرپشن کے خلاف کارروائیوں کے لیے حساس اداروں کے افسران کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد کیسز کی احتساب عدالت منتقلی کا سلسلہ جاری ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خوا میں کئی کیسز باقاعدہ احتساب عدالت کے رجسٹرار کو ارسال کئے گئے ہیں۔
احتساب عدالت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے بھیجے گئے کیسز کی نوعیت کی چھان بین کا سلسلہ جاری ہے، پہلے یکساں نوعیت کے کیسز کو جمع کررہے ہیں، اور یہ کیسز متعلقہ عدالتوں کو بھیج دئیے جائیں گے۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نیب قانون میں ترامیم کے بعد 2022 میں احتساب عدالتوں سے ریفرنسز واپس نیب بھجوائے گئے تھے تاہم سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیکر کیسز بحال کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد نیب خیبرپختونخوا نے 160 کے قریب ریفرنسز واپس احتساب عدالتوں کو ارسال کردئیے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم کی مشیر عاصمہ عالمگیر، سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر، سابق صوبائی وزیر شیر اعظم، سابق سیکرٹری ارشد خان اور مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی موسی خان بلوچ کیخلاف آمدن سے زائد اثاثے اور غیر قانونی بھرتیوں کے کیسز بحال ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب کراچی نیب نے بھی سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد شروع کردیا ہے، اور کراچی کی احتسابِ عدالتوں کو نیب سے کیسز واپس موصول ہونے شروع ہوگئے ہیں۔ اور ذرائع نے بتایا ہے کہ احتساب عدالت نمبر 4 کو چیئرمین نیب سے پہلا کیس واپس موصول ہوگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی نیب کی جانب سے 90 کیسز احتساب عدالتوں کو منتقل کیے گیے تھے، شاہد خاقان عباسی کا کیس واپس چیئرمین نیب کو واپس بھیجا گیا تھا، جب کہ ڈاکٹر عاصم، معین آفتاب شیخ، مصطفی کمال اور رؤف صدیقی کا کیس بھی واپس بھیجا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق سیکرٹری بدر جمیل میندرو اور سابق ڈی جی کے ڈی اے ناصرعباس سمیت دیگر کے ریفرنس واپس بھیجے گیے تھے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے متعلقہ عدالتوں کو ریفرنسز بھیجے جارہے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں نیب بلوچستان نے بھی 3 سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سابق اور حاضر پارلیمنٹرینز، بیوروکریٹس و دیگر با اثر افراد کے خلاف 65 سے زائد ریفرنسز بحال کرنے کی درخواست عدالت میں جمع کرادی جبکہ 30 سے زائد کیسز کی تحقیقات بھی دوبارہ شروع کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ سابق حکومت کے دور میں نیب قوانین میں ترامیم کے ذریعے اربوں روپے مالیت کے سینکڑوں کیسز پر پیش رفت روک دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد چئرمین نیب کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں تمام ریجنز کے سربراہان کو نیب قوانین میں ترامیم کے بعد بند ہونے والے کیسز کو ترمیم سے پہلے والی حالت میں دوبارہ شروع کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھی۔
جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان کے احکامات پر نیب کی لیگل ٹیم نے احتساب عدالت کوئٹہ میں تقریبا 65 کیسز کی فائلیں جمع کرادیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی نیب بلوچستان نے 30 سے زائد کیسز پر بھی فوری کارروائی کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
دوبارہ شروع کئے گئے کیسز میں سابق وزرائے اعلی، متعدد پارلیمنٹرینز سمیت گریڈ 20 اور 21 کے افسران اور کئی با اثر شخصیات بھی شامل ہیں۔
اربوں روپے مالیت کرپشن کیسز میں مختلف محکموں بشمول این ایچ اے۔ کسٹمز، کیو ڈی اے، ریونیو، مائنز اینڈ منرلز خوراک، پی ڈی ایم اے اور محکمہ صحت کے کرپٹ افسران اور ماتحت عملے کے خلاف تحقیقات اور ریفرنسز پر کام شروع ہو چکا ہے۔
علاوہ ازیں عوام الناس سے فراڈ کرنے والی متعدد ہاوسنگ سوسائٹیز کے خلاف بھی قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں تین احتساب عدالتوں میں سابق حکومت کے احکامات کے بعد ایک احتساب عدالت ختم کردی گئی ہے جبکہ دو میں سے ایک احتساب عدالت کے لیے بھی حال ہی میں معزز جج کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے اور دوسری عدالت کے جج کی تعیناتی ہونا باقی ہے۔
موجودہ صورتحال میں جب سپریم کورٹ کی جانب سے بند کیسز پر کام کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں، ججز کی تقرری انتہائی ناگزیر ہو گئی ہے تاکہ ان کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے بعد لاہور کی 10 احتساب عدالتوں میں 118 ریفرنسز واپس بھجوا دیے گئے ہیں۔ سابق وزیراعظم شہباز شریف، حمزہ شہباز، سعد رفیق اور سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان سمیت دیگر کے خلاف کیسز کا ریکارڈ احتساب عدالتوں کو بھجوا دیا گیا ہے۔
نیب ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد مکمل ہوگیا، نیب نے لاہور کی 10 احتساب عدالتوں میں 118 ریفرنسز واپس جمع کروادیے۔
شہبازشریف اور حمزہ شہبازکےخلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس بحال ہوگیا، رمضان شوگر ملز کا ریکارڈ احتساب عدالت میں جمع کروادیا گیا۔
سعدرفیق اور سیلمان رفیق کے خلاف پیرا گون ریفرنس بھی بحال ہوگیا جبکہ سبطین خان کے خلاف چنیوٹ معدنی ذخائر ٹھیکوں کا ریفرنس بھی بحال ہوگیا۔
مجاہد کامران سمیت دیگر کے خلاف ریفرنس بھی احتساب عدالت میں جمع کرادیا گیا، مجاہد کامران اور دیگر پر پنجاب یونیورسٹی میں غیرقانونی بھرتیوں کا الزام ہے۔
سابق ڈی جی اسپورٹس عثمان انوار کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں جمع کرادیا گیا، عثمان انوار کے خلاف پنجاب یوتھ فیسٹیول میں مالی بے ضابطگیوں کا الزام ہے۔
نیب نے سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے، نیب کی جانب سے 80 ریفرنسز میں سے 20 سے زائد ریفرنسز کا ریکارڈ متعلقہ احتساب عدالت پہنچا دیا گیا۔
ریفرنسز احتساب عدالت نمبر 3 کے پراسیکیوٹر ایڈمنسٹریٹو جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیے گئے۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ ابھی تو 20 ریفرنسز آئے ہیں 60 ریفرنسز رہتے ہیں۔
احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز کی طلبی کا سمن بھی جاری کردیا۔
ایڈمنسٹریو جج محمد بشیر نے کہا کہ اس کیس میں فرد جرم عائد ہوچکی ہے، جس پر پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اس کیس میں ٹرائل کا دائرہ اختیار اسی عدالت کا بنتا ہے۔
عدالت نے فرزانہ راجہ کے خلاف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خرد برد ریفرنس میں دلائل طلب کرلیے۔ عدالت نے فرزانہ راجہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دائر اختیار پر بھی دلائل طلب کرلیے۔