Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2023 01:49pm

سوشل میڈیا انفلونسرز کی وائرل ویڈیوز فلم میں تبدیل کی جائیں گی

چینی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی ٹک ٹاک پر وائرل ویڈیوز کو فلم میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وائرل ویڈیو سیریز میں ایک جیڈ ٹی پاٹ کے بارے میں بتایا گیا ہے جو خاتون بن کر برطانوی میوزیم سے فرار ہوجاتا ہے۔

ٹک ٹاک ویڈیوز کی ایک سیریز پر مشتمل جیڈ ٹی پاٹ کی برطانوی میوزیم سے فرار ہونے کی کہانی چین کے دو سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی جانب سے بنائی گئی۔

چینی سرکاری میڈیا کے اس مطالبے کی بازگشت دیتی ہے کہ برطانوی حکومت اپنے تاریخی گناہوں کی تلافی کرے اور چین کے ثقافتی آثار کو واپس کرے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس سیریز میں چائے کے برتن کی کہانی بیان کی گئی جس کی دوستی لندن میں مقیم ایک چینی صحافی سے ہوتی، یہ ٹی پاٹ اپنے دوست کی مدد سے چین جانے کی کوشش کرتا ہے، جب کہ ٹک ٹاک ویڈیوز کو برطانوی شہر ایڈنبرا میں فلمایا گیا ہے۔

دو ہفتے قبل ٹک ٹاک کی طرح ڈوئن نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شائع ہونے کے بعد 730 ملین بار دیکھی جا چکی ہے۔

پین کیک فروٹ اور سمر سسٹر کے لقب سے جانے جانے والے انفلوئنسرز کے بالترتیب 7.67 ملین اور 4.67 ملین فالوورز ہیں، پین کیک فروٹ کے مطابق انہیں اس سیریز کا آئیڈیا ایک اور چینی بلاگر سے ملا تھا اور انہوں نے برٹش میوزیم کے مجموعے سے چوری شدہ اشیاء سے متعلق حالیہ اسکینڈل کے بارے میں اس وقت نہیں سنا تھا جب وہ اسکرپٹ لکھ رہے تھے۔

جمعے کے روز شائع ہونے والی فلم کے خلاصے کے مطابق آنے والی اینیمیشن چینی ثقافتی آثار کی کہانی بیان کرے گی جو برطانوی میوزیم میں 100 سال سے زائد عرصے سے موجود ہیں۔

برٹش میوزم کے مطابق ٹی پاٹ 2011 میں چینی شہر سوزو سے تعلق رکھنے والے ایک کاریگر یو ٹنگ کی جانب سے تیار کیا گیا تھا، یہ چائے کا برتن برطانوی میوزیم نے 2017 میں خریدا تھا۔

اگست میں چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے ایک اداریہ شائع کیا تھا جس میں برطانوی میوزیم سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ نامناسب چینلز کے ذریعے حاصل کیے گئے تمام چینی ثقافتی آثار چین کو مفت میں واپس کرے۔

اداریے میں حالیہ انکشاف کا حوالہ دیا گیا کہ میوزیم کے مجموعے سے ایک اندازے کے مطابق 1500 تاریخی نوادرات غائب ہوگئے ہیں، جن میں سے کچھ اشیاء ای بے پر موجود ہیں، اس ضمن میں میوزیم کے ڈائریکٹر نے متعفی ہوچکے جب کہ ایک سینئر کیوریٹر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

برٹش میوزیم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چوری ہونے والی اشیاء میں کوئی چینی نوادرات شامل نہیں ہیں۔

Read Comments