چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ٹیکس کے پیسے آئیں گے تو ملک میں سڑکیں، پل اور اسکول بنیں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خیبرپختونخواہ کے قبائلی علاقوں کی خصوصی حیثیت کے تحت انکم ٹیکس ری فنڈ کیس کی سماعت کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں پاکستان کے تمام قوانین کے لئے الگ الگ نوٹیفکیشن ہونا چاہئے، درخواست گزار پاکستان میں رہتا اور کھاتا پیتا ہے تو تھوڑے سے ٹیکس کی ادائیگی کرنے میں کیا مسئلہ ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس کے پیسے آئیں گے تو ملک میں سڑکیں، پل اور اسکول بنیں گے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں انکم ٹیکس لاگو نہیں ہو سکتا، اسی لئے 37 لاکھ کا ادا کردہ ٹیکس کا ری فنڈ چاہتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قبائلی علاقوں کا اب وہ اسٹیٹس نہیں رہا، ٹرائیبل ایریا کا اب خیبر پختونخوا میں انضمام ہو چکا ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے خیبرپختونخواہ کے قبائلی علاقوں کی خصوصی حیثیت کے تحت انکم ٹیکس ری فنڈ کی اپیل خارج کردی۔
واضح رہے کہ درخواست گزار مانسہرہ کے رہائشی محمد طاہر نے 2011 میں 37 لاکھ انکم ٹیکس ری فنڈ کے لئے درخواست دائر کی تھی۔
پشاور ہائیکورٹ نے ٹیکس ٹربیونل کے 37 لاکھ روپے ٹیکس ری فنڈ کرنے کے فیصلے کومعطل کر دیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کی۔