خیرپور: گھریلو ملازمہ فاطمہ فرڑو کو مبینہ تشدد کے بعد قتل کرنے کے کیس میں ملزم پیر فیاض کی 6 روزہ عبوری ضمانت منظور کرلی گئی۔ جبکہ ملزم اسد شاہ اور امتیاز میراسی کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔
ملزم پیر فیاض شاہ نے سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بینچ سے 6 دن کی عبوری ضمانت حاصل کرلی جس کے بعد عدالت نے ملزم کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
فیاض شاہ حویلی کے مالک سید اسد شاہ کا سسر اور ملزمہ حنا شاہ کا والد ہے۔
عدالت نے ملزم فیاض شاہ کی 50 ہزار روپے کی حفاظتی ضمانت قبل ازوقت گرفتاری منظور کی، جبکہ حنا شاہ کی ضمانت کا فیصلہ 26 ستمبر کو سنایا جائے گا۔
فاطمہ فرڑو قتل کیس میں نامزد ملزمان سید اسد شاہ اور نائب قاصد امتیاز میراسی کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے سی ٹی ڈی سکھر کے حوالے کردیا۔
ملزمان کو سخت سکیورٹی میں سکھر سی ٹی ڈی منتقل کردیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ایک ماہ گزرنے کے باوجود ملزم سے موبائل فون کا پن کوڈ سمیت کوئی چیز برآمد نہ ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں :
والد بچوں کے تعلیمی نتائج پر بہترین اثر ڈال سکتے ہیں
گزشتہ روز فاطمہ فرڑو کے والدین نے خیرپور پولیس پر بے اعتمادی ظاہر کے تھی جس پر آئی جی سندھ نے ملزمان سی ٹی ڈی انچارج ڈی ایس پی عبدالقدوس کے حوالے کیے ، گزشتہ روز ملزم اسد شاہ اور نائب قاصد امتیاز میراسی کو سکھر سی ٹی ڈی منتقل کیا گیا۔
نگران صوبائی وزیر برگیڈیر (ر) حارث نواز اور آئی جی سندھ، ڈسٹرکٹ نوشہرو فیروز کے گاؤں خان واہن پہنچے جہاں انہوں نے مقتولہ فاطمہ فرڑو کے والد کے ساتھ تعزیت کی۔
نگراں وزیر داخلہ سندھ حارث نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اور آئی جی فاطمہ کے مظلوم خاندان سے ہمدردی کیلئے آئے ہیں، انہیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔
حارث نواز کا کہنا تھا کہ فاطمہ کیس میں انصاف کے لئے آخری حد تک جائیں گے، انکوائری آفیسر کو ہدایات دی ہیں کہ جلد انکوائری مکمل کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں رانی پور میں بااثر پیر کی حویلی میں جاں بحق ہونے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ فرڑو کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کردی گئی تھی۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ فاطمہ کی موت طبعی نہیں بلکہ اس پر تشدد کیا گیا تھا جس کہ وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔