آج کے ڈیجیٹل دور میں معلومات کے روشنی کی رفتار سے پھیلنے کے باعث سوشل میڈیا افواہیں پھیلانے، مباحثوں کو ہوا دینے اور بعض اوقات پروپیگنڈا پھیلانے کا ایک طاقتور ذریعہ بن گیا ہے۔
اور اس بار پروپیگنڈا کرنے والوں کا نشانہ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ بنے ہیں جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں شرکت کیلئے امریکہ میں موجود ہیں۔
انہوں نے وہاں اجلاس کی سائیڈ لائنز پر کئی خطاب کیے اور ان کی متعدد تصاویر بھی آئیں۔
اسی دوران ان کی ایک تصویر کافی تیزی سے وائرل ہونا شروع ہوئی، جس میں انہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سیلفی لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جس سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے اور بحث و مباحثے کی لہر دوڑ گئی۔
جیسے ہی یہ تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے لگی، اس نے تبصروں، لائکس، شیئرز اور بحثوں کا ایک جنون کو جنم دیا۔ پاکستان اور اس سے باہر بہت سے لوگوں نے اس تصویر کے بارے میں اپنی رائے اور جذبات کا اظہار کیا۔
لیکن اس تصویر کی حقیقت کچھ اور ہے کیوں کہ یہ تصویر چار سال پرانی اور انوارالحق کاکڑ کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہونے سے پہلے کی ہے جو انہوں نے 27 ستمبر 2019 کو سابق وزیراعظم عمران خان کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران لی تھی۔
یہ تصویر اب بھی انوارالحق کاکڑ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر موجود ہے۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس کی تصدیق کی۔
کچھ صارفین کو فوراً ہی اندازہ ہوگیا کہ یہ ایک پروپیگنڈا ہے۔
اس پرانی تصویر کا دوبارہ وائرل ہونا عوامی گفتگو کو تشکیل دینے اور رائے عامہ کو متاثر کرنے میں سوشل میڈیا کی طاقت کو واضح کرتا ہے۔
یہ اس ذمہ داری کو بھی اجاگر کرتا ہے جو ان پلیٹ فارمز پر مواد کے اشتراک اور مشغولیت کے ساتھ آتی ہے۔
صارفین کو احتیاط برتنی چاہیے اور حقائق کی جانچ پڑتال، ہیرا پھیری اور پروپیگنڈے کے امکانات سے آگاہ رہنا چاہیے۔