پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سابق کابینہ میں شامل کچھ ارکان اب بھی نگراں کابینہ کا حصہ ہیں، ان ارکان کی موجودگی پرسوال اٹھتے ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے اب تک سرکاری گھر خالی نہیں کئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کوئی شخص نگراں کابینہ میں شامل نہیں ہے۔ نگراں حکومت سیاسی جماعتوں سے دور رہتی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ن لیگ کے کچھ لوگ نگراں کابینہ میں شامل ہیں، ایسا نہیں ہوتا کہ کچھ لوگ کابینہ میں شامل رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت نے ایک صوبے کے فنڈز روک دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شکایت حریف سے نہیں ہوتی، اگر ہم دعوت میں ساتھ ہوں، باہر ساتھ آنا ہو اور آپ اندر رہ جائیں تو یہ رویہ درست نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہونے چاہئیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے بانی رنماؤں میں سے ایک حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کا رستہ ہر طرح سے روکا جا رہا ہے اور اس جماعت کے لیڈر کو جو ریلیف ملتا ہے اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے عمران خان کو انتخابات سے دور رکھا جائے، دوسرے لیڈرز کو کھلی چھوٹ ہے، مجھے کوئی توقعات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نو مئی واقعات میں عمران خان کو الجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے سپریم کورٹ میں پیٹیشن دی ہے کہ نو مئی واقعات کی عدالتی کمیشن سے تحقیقات کرائی جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال صاحب نے وہ نہیں کیا جو ان کو آئین کے مطابق کرنا چاہیے تھا، 90 روز میں انتخابات کا آئینی کیس انہوں نے ایک مہینہ رکھے رکھا اور نہیں سنا، ملٹری کورٹس کیس کی سماعتیں کیں مگر فیصلہ دیے بغیر رخصت ہو گئے۔