کے الیکٹرک نے سعودی کمپنی کے تین ہزار میگاواٹ کے قابل تجدید توانائی منصوبے میں شراکت دار بننے پر آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن اس کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بین الریاستی انتظامات کی ضرورت ہے۔
24 اگست کو پاور ڈویژن کی جانب سے لکھے گئے خط میں کے الیکٹرک سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سعودی کمپنی ”اے سی ڈبلیو اے پاور“ کی جانب سے تین ہزار میگاواٹ تک قابل تجدید توانائی کی ترقی کے لیے پیش کردہ دلچسپی کے اظہار کے حوالے سے اپنے خیالات فراہم کرے۔
خط کے جواب میں کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سید مونس عبداللہ علوی نے کہا کہ اس پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے لیے پاور آف ٹیکر کے طور پر کام کرنے کا ارادہ اور ACWA کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنر بننے کے حوالے سے پہلے ہی جواب فراہم کر دیا گیا ہے۔
سی ای او کے مطابق، کے الیکٹرک اپنے پاور پرچیز ایگریمنٹ (پی پی اے) کے ذریعے پروجیکٹ کمپنی کو ایک مضبوط اور قابل ادائیگی سیکیورٹی فراہم کرے گا۔ جس کے مطابق، حکومت پاکستان کو کی جانے والی بروقت ادائیگیوں کو یقینی بنایا جائے گا۔
مزید برآں، کے الیکٹرک مقامی ترقیاتی کاموں کے عمل کی قیادت بھی کرے گا، جس سے غیر ملکی ادارے کو ان رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی جن کا مقامی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشغولیت کے دوران سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کے الیکٹرک فی الحال اگلے چند سالوں میں تقریباً 800 سے 1,000 میگاواٹ شمسی بجلی شامل کرنے کی سوچ رہا ہے۔
کے الیکٹرک نے پاور ریگولیٹر کے پاس پروکیورمنٹ کے لیے مطلوبہ دستاویزات (RFP) فائل کر دی ہیں، جن کی منظوری کا ابھی انتظار ہے۔
یہ آر ایف پی دستاویزات ایک بار منظور ہونے کے بعد کے الیکٹرک کے پاور مکس میں 600 میگاواٹ قابل تجدید توانائی فیسیلٹی کے اضافے کے لیے خریداری کے عمل کو شروع کرنے کے قابل بنائیں گے۔
خط میں تجویز کیا گیا ہے کہ اس پروجیکٹ کو پاور سیکٹر کے ان منصوبوں کی فہرست کا حصہ بنایا جائے جو SIFC میں شامل ہیں۔
کے الیکٹرک نے یہ تجویز بھی پیش کی ہے کہ پراجیکٹ کے لیے بین الریاستی انتظامات کی ضرورت ہے تاکہ سعودی عرب کی حکومت اور حکومت پاکستان کے درمیان اتفاق پیدا کیا جائے اور اس انتظام میں داخل ہونے کے عمل کو تیز کیا جائے۔