ذیابیطس وہ بیماری ہے جو ہر عمر کے فرد کو اپنے شکنجے میں جکڑ لیتی ہے، میٹھا کھانے کے شوقین افراد کو یہ بیماری لاحق ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
ذیابیطس کی کئی شکلیں ہیں، ان میں سب سے عام قسم “ذیابیطس 2 “ ہے جو ہر تیسرے فرد کو لاحق ہوتی ہے۔
لوگوں کی ایک بڑی تعداد ابتدا میں رونما ہونے والی شوگرکی علامات کو نظر انداز کردیتی ہے، جو آگے چل کر سنگین نتائج کا سبب بنتی ہیں۔
ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جو اس وقت ہوتی ہے جب آپ کے خون میں گلوکوز، جسے ”بلڈ شوگر“ بھی کہا جاتا ہے، بہت زیادہ ہوتا ہے۔
صحتمند بالوں سے کم وزن تک ، کچا ناریل سب کیلئے فائدہ مند
چائے کے شوقین افراد کیلئے ایک نئی خوشخبری
اگر آپ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں تو یہ غذائیں آپ کی مدد کر سکتی ہیں
گلوکوز آپ کے جسم کی توانائی کا اہم ذریعہ ہے۔ آپ کا جسم گلوکوز بنا تو سکتا ہے، لیکن گلوکوز آپ کے کھانے سے بھی آتا ہے۔
انسولین لبلبے کے ذریعہ بنایا گیا ایک ہارمون ہے جو گلوکوز کو توانائی کے لیے استعمال کرنے کے لیے انسانی جسم کے خلیات میں داخل ہونے میں مدد کرتا ہے۔
ذیل میں شوگر کی ابتدائی چند علامات بتائی گئی ہیں جن کو ہرگزنظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔
انسانی جسم کھانے کو گلوکوز میں تبدیل کرتا ہے جوجسم میں موجود خلیات توانائی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جسم میں موجود خلیات کو گلوکوز لینے کے لیے انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگرانسانی جسم انسولین نہیں بناتا تو خلیات آپ کے جسم کی انسولین کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ یہ مزاحمت آپ کو بھوکا اور تھکاوٹ محسوس کروائے گی۔
ایک اوسط شخص کو 24 گھنٹوں میں چار سے سات بار یورینیشن کے پراسس سے گزرنا پڑتا ہے، لیکن شوگر کے شکار افراد کو سات سے زائد بار اس پراسس سے گزرنا پڑتا ہے۔
جب آپ کے جسم کا پانی تیزی سے خارج ہوتا ہے تو آپ کو کافی زیادہ پیاس محسوس ہوتی ہے۔
چونکہ آپ کا جسم پیشاب بنانے کے لئے فلوئیڈز(fluids) کا استعمال کرتا ہے تویہ دوسری چیزوں میں نمی کم کردیتا ہے۔ پانی کی کمی منہ خشک ہونے کی وجہ بنتی ہے۔
یہ خشک جلد خارش کا باعث بن سکتی ہے، جو کہ شوگر کی اہم علامت ہے۔
ہر وقت پیروں یا ٹانگوں میں درد بھی شوگر کی ایک علامت ہے جسے اکثر نظر انداز کردی جاتی ہے۔
تیزی سے گرتا وزن بھی شوگرکے لاحق ہونے کی علامت ہے۔ جب جسم کھانے سے توانائی حاصل نہیں کرتا تویہ آپ کے وزن کو تیزی سے کم کرتے ہوئے تھکاوٹ کا احساس دلاتا ہے۔