Aaj Logo

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2023 11:09am

امریکہ اور سعودی عرب میں جامع دفاعی معاہدے پر مذاکرات

معروف اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی اور سعودی حکام ایک باہمی دفاعی معاہدے کی شرائط پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، جو امریکا کے جاپان اور جنوبی کوریا جیسے اتحادیوں کے ساتھ فوجی معاہدوں کی طرح ہوگا۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق معاہدے کے تحت دونوں فریقین خطے میں یا سعودی سرزمین پر کسی دوسرے ملک کے حملہ کرنے کی صورت میں فوجی مدد فراہم کرنے کا عہد کریں گے۔

رپورٹ میں بتایا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بائیڈن انتظامیہ سے اپنے ملک کو سویلین جوہری پروگرام تیار کرنے میں مدد کرنے کے لیے بھی کہہ رہے ہیں، جس کا کچھ امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کا احاطہ کیا جا سکتا ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ جو دوسرے اتحادیوں کے ساتھ کیے جانے والے امریکی معاہدوں سے ملتا جلتا ہو، یقینی طور پر کانگریس میں سخت اعتراضات اٹھائے گا کیونکہ بعض قانون ساز، بشمول ڈیموکریٹس، سعودی حکومت کو ناقابل اعتماد شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں جو امریکی مفادات یا انسانی حقوق کی بہت کم پرواہ کرتے ہیں۔

معاہدے سے متعلق یہ بھی سوال اٹھایا جائے گا کہ صدر بائیڈن امریکا کو مشرق وسطیٰ کے ساتھ مزید عسکری طور پر منسلک کر رہے ہیں اور ان کی انتظامیہ امریکی فوجی وسائل اور جنگی صلاحیتوں کو علاقے سے دور کرنے کے بیان کے خلاف ہے۔

امریکا سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان بات چیت بنیادی طور پرولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مطالبات کے گرد گھومتی رہی ہے اور یہ سفارت کاری بدھ کے روز سامنے آنے کی توقع ہے، جب بائیڈن نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ منگل کے روز یو این جی اے میں اپنی تقریر کے دوران امریکی صدر نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والے ممالک کے فوائد کا ذکر کیا۔

امریکی فوج کے جاپان اور جنوبی کوریا میں فوجی اڈے اور فوج موجود ہے لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال کسی بھی نئے دفاعی معاہدے کے تحت سعودی عرب میں ایک بڑی نفری تعینات کرنے کے بارے میں کوئی سنجیدہ بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا مشرق وسطیٰ ایک بڑی تبدیل کے طور پر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فریقین کو ایک معاہدے پر لانا ایک مشکل تجویز ہے اور یہ کہ کوئی معاہدہ یقینی نہیں تھا، تاہم نیویارک ٹائمزنے کہا کہ محکمہ خارجہ نے اس مضمون کے لیے ہونے والی بات چیت کی تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

Read Comments