Aaj Logo

شائع 19 ستمبر 2023 07:49pm

ایک گانا جو سننے والے کو قاتل بنا دیتا ہے

شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جسے گانے کا شوق نہ ہو، آواز اچھی ہو یا نہ ہو، سُر نکلیں یا نہ نکلیں، گانا تو ہم ضرور گاتے ہیں۔ کچھ شرماتے ہیں اور اکیلے میں اپنا شوق پورا کرتے ہیں تو کچھ سب کے سامنے ہی اپنے فن کا مظاہرہ شروع کردیتے ہیں۔

مغرب میں سب کے سامنے گانے کا یہ شوق ”کیریوکی“ کے زریعے پورا کرلیا جاتا ہے۔ آپ کیریوکی مشین ممیں چند سکے ڈالیں اور وہ گانا بجائے گی، اسکرین پر اس گانے کے بول آئیں گے جنہیں دیکھ کر آپ کو ساتھ ساتھ گانا ہوگا۔ اس طرح آپ کا شوق بھی پورا ہوجاتا اور بعض اوقات مشین انعام سے بھی نواز دیتی ہے، جیسے کے کوپنز وغیرہ۔

لیکن کیریوکی مشین پر بجنے والا ایک خاص گانا ہے جو 1998 کے بعد سے اب تک کم از کم 12 المناک اموات سے تعلق کی وجہ سے بدنام ہوچکا ہے۔

یہ گانا کوئی اور نہیں بلکہ فرینک سیناترا کا مشہور کلاسک ”مائی وے“ ہے، کچھ کیریوکی کلبز نے تو اس گانے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔

اس گانے سے جڑے سب سے زیادہ خوفناک واقعات میں سے ایک 2007 میں پیش آیا، جس میں ایک رومی بالیگولا نامی 29 سالہ شخص المناک طور پر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ اسے کیلیفورنیا کے ایک بار میں 43 سالہ سیکیورٹی گارڈ روبیلیٹو اورٹیگا نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

وجہ؟ رومی ”مائی وے“ گانے پر پرفارم کر رہا تھا، اورٹیگا نے اُسے گانے سے منع کیا کیونکہ وہ مبینہ طور پر بہت بے سرا گارہا تھا۔

جب رومی نے انکار کیا تو سیکیورٹی گارڈ نے اپنا اسلحہ نکالا اور اسے پوائنٹ بلینک رینج سے گولی مار دی، جس کے نتیجے میں فوری موت واقع ہوئی۔

اسی نوعیت کے دیگر واقعات کے باعث متعدد پبز اور کیریوکی کلبز نے مزید پرتشدد واقعات کو روکنے کیلئے ”مائی وے“ کو اپنے گانوں کی فہرستوں سے ہٹالیا۔

”مائی وے“ سے جڑی ان ہلاکتوں کے دوران 2018 میں ایک اور پریشان کن واقعہ پیش آیا۔

فلپائن میں سالگرہ کی تقریب کے دوران افراتفری میں ایک معمر شخص چاقو کے وار کا شکار ہو گیا۔

وجہ یہ سامنے آئی کہ اس بدقسمت نے ”مائی وے“ گانے کی جسارت کی، جس سے وہاں موجود ایک شخص کو غصہ آگیا، اس نے مقتول کو روکنے کی کوشش کی اور حیران کن طور پر گلوکار کے سینے میں چھرا گھونپ کر اسے ہمیشہ کیلئے چپ کرادیا۔

ایک پوڈ کاسٹر اور تفتیش کار ”مسٹر بیلن“ جو اس خوفناک واقعہ کا جائزہ لے رہے تھے، انہوں نے کہا ’فلپائن میں ایک گانا ہے جس کے بارے میں ہر کوئی جانتا ہے کہ اس سے دس فٹ دور ہی رہنا ہے۔ زیادہ تر کیریوکی بجانے والی جگہوں نے اسے اپنی پلے لسٹ سے بھی صاف کر دیا ہے، اور جنہوں نے نہیں کیا وہ اسے بجانے کا خواب بھی نہیں دیکھیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’سوال اب بھی باقی ہے کہ ایسا کیوں؟ 1998 کے بعد سے جس جس نے اس مخصوص گانے کو گایا وہ پراسرار طور پر المناک انجام کو پہنچے۔ ان ہلاکتوں کی اصل وجوہات ابھی تک دھندلی ہیں، لیکن ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ یہ واقع ہوئے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’گانا کسی نہ کسی طرح مردوں میں پرتشدد رجحانات کو متحرک کرتا ہے۔ یہ گانا ایک ایسے آدمی کے گرد گھومتا ہے جو اپنی شرائط پر زندگی گزار رہا ہے، اور کچھ حیران کن وجوہات کی بناء پر یہ اپنے سامعین میں مردانگی کے مبالغہ آمیز احساس کو ابھارتا ہے، جو ممکنہ طور پر انہیں اچانک جارحیت کی طرف دھکیلتا ہے۔‘

Read Comments