مراکش میں آنے والے طاقتور زلزلے کے بعدمتاثرہ علاقوں میں کم عمر لڑکیوں سے شادی اور استحصال کی دیگر اقسام کا مشورہ دینے والے مردوں کی جانب سے آن لائن پوسٹ کیے گئے پیغامات کے بعد خواتین کے حقوق سے متعلق کارکنان اور تنظیمیں ہائی الرٹ ہیں۔
الجزیرہ کی خبر کے مطابق، رواں ہفتے مراکش کے شہر ایراچیڈیا سے ایک شخص کو کم عمر لڑکیوں کی شادی کو فروغ دینے اور ملک میں آنے والے طاقتور زلزلے کے بعد استحصال کی دیگر اقسام کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
8 ستمبر کو مراکش کے اٹلس پہاڑوں سے ٹکرانے والے 8.6 شدید درجے کے زلزلے میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک اور5 ہزار 600 سے زائد زخمی ہوئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق زلزلے سے تقریباً 3 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ یونیسیف نے بتایا کہ اس تعداد میں ممکنہ طور پر ایک لاکھ بچے شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پوسٹ میں ایک بالغ آدمی ( قیاس کیا جاتا ہے کہ ایک رضاکار بچ جانے والوں کی مدد کررہا ہے)، تقریباً 10 سال کی ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ کھڑا ہے۔
مراکش میں 6.8 شدت کا زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد 1 ہزار سے تجاوز کرگئی، سیکڑوں عمارتیں زمین بوس
مراکش زلزلہ: انسانی جانیں بچانے کے لیے اگلے 24 سے 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں، ریڈ کراس
مراکش کے بعد اسرائیل میں تباہ کُن زلزلے کی پیشگوئی
اس تصویر کے کیپشن میں اس نے لکھا، ’وہ میرے ساتھ کاسابلانکا نہیں آنا چاہتی لیکن اس نے سرگوشی کی کہ جب وہ بڑی ہو جائے گی تو ہم شادی کر لیں گے‘۔
فیس بک پر ایک اور مقبول پیج نے شہر کی لڑکیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’آپ کسی ایسی لڑکی سے شادی کیوں کریں گے جو اب بھی بے نقاب اور چست کپڑے پہننا چاہتی ہے، بہت پیسہ خرچ کرنا چاہتی ہے، اپنے بچوں کی غلط پرورش کرنا چاہتی ہے‘۔ پوسٹ میں مردوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ ”ان لڑکیوں سے شادی کریں جو کچھ نہیں مانگیں گی“۔
مراکش کی ایک کارکن یاسمینہ بینسلیمانی نے کہا کہ مرد ان لڑکیوں سے شادی کرنے کی وکالت کرتے رہے ہیں چاہے وہ کم عمر ہی کیوں نہ ہوں۔
بینسلیمانی نے مراکش کے خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے دیگر کارکنوں کے ساتھ مل کر متاثرہ علاقوں میں صنفی لحاظ سے حساس امدادی ردعمل پر زور دیا، جس میں مراکش کے مردوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ نوجوان لڑکیوں کو ’بچانے‘ کے لیے دور دراز کے دیہاتوں کا سفر کریں۔
انہوں نے اب ایک منشور شائع کیا ہے جس میں اس طرح کے ردعمل کا مطالبہ کیا گیا ہے، ’ہمیں معلوم تھا کہ ایسا کچھ ہو گا، صنفی بنیاد پر تشدد کے خطرات ہوں گے، استحصال کے خطرات ہوں گے، اور یہ بالکل وہی ہے جو ہم نے آن لائن دیکھے‘۔
جیسے جیسے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، حکام نے ان خاص خطرات پر توجہ مرکوز کی ہے جن کا سامنا زیادہ کمزور آبادیوں کو کرنا پڑ رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے، شاہ محمد ششم نے زلزلے سے یتیم ہونے والے بچوں کو ”وارڈ آف دی نیشن“ کا درجہ دیا، تاکہ انہیں بشمول اسمگلنگ کے ہر قسم کے خطرات سے بچایا جا سکے۔
مراکش میں تباہ کن زلزلے کے بعد ممکنہ جبری شادیوں، اسمگلنگ اورنوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پرجنسی حملوں کے خدشات کے درمیان، ماہواری کی صفائی کا بنیادی مسئلہ بھی برقرار ہے۔