کینیڈا کی جانب سے بھارتی سفارت کار کو ملک بدر کرنے کے بعد بھارت نے کینیڈا کے سینئر سفارت کار کو ملک بدر کردیا ہے۔ جب کہ دہلی میں کینڈین سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے۔
کینیڈین وزیرخارجہ میلانیا جولی نے اعلان کیا تھا کہ سنیئر بھارتی سفارتکار کو کینیڈا سے نکال دیا ہے، اور خبرایجنسی کے مطابق بھارتی سفارتکار پر ہردیپ سنگھ کے قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
دوسری جانب اب بھارت نے بھی کینیڈا کے سینئر سفارت کار کو ملک بدر کردیا ہے۔ نئی دہلی کی وزارت خارجہ نےکینیڈا کے وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا میں تشدد کی کسی بھی کارروائی میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات مضحکہ خیز ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے بھارت میں کینیڈا کے ہائی کمشنر کیمرون میک کے کو بھی طلب کیا اور انہیں بھارت میں مقیم کینیڈا کے سینئر سفارت کار کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر شدید احتجاج کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی کا فیصلہ کینیڈین سفارت کاروں کی بھارتی اندرونی معاملات میں مداخلت اور کینیڈا کی بھارت مخالف سرگرمیوں کا ردعمل ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے کینیڈا کے سینئر سفارت کار کو بھارت سے نکالنے پر کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا ہے کہ یہ اقدام کینیڈا کی جانب سے بھارت انٹیلی جنس ایجنٹ کو ملک بدر کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، تاہم اوٹاوا میں بھارتی ہائی کمیشن نے اس حوالے سے کوئی مؤقف پیش نہیں کیا۔
واضح رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کو ملوث قرار دیا ہے، جس کے بعد کینیڈا نے بھارتی سفارت کار اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سربراہ کو ملک بدر کردیا۔
جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا تھا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے، انٹیلی جنس نے قتل میں بھارتی حکومت کے تعلق کی نشاندہی کی ہے، ہردیپ سنگھ کے قتل کا معاملہ جی ٹوئنٹی کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم کے ساتھ اٹھایا تھا، بھارت قتل کی تحیققات میں تعاون کرے۔
کینیڈا کے الزامات پر بھارت چیخ اٹھا
جسٹن ٹروڈو کے خطاب کے بعد کینیڈین وزیرخارجہ میلانیا جولی نے اعلان کیا کہ سنیئر بھارتی سفارتکار کو کینیڈا سے نکال دیا ہے۔