کرونا وبا نے بہت سے دفتری ملازمین کے لیے گھر بیٹھے کام کرنے کا رجحان عام کیا ہے، ایک نئی تحقیق کے مطابق جو لوگ گھربیٹھے کام کرتے ہیں وہ دفتری ملازمین کے مقابلے میں نصف سے بھی کم گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کی وجہ بنتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق امریکا میں ہر وقت گھر سے کام کرنے والے ملازمین میں گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کی 54 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ لیکن پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ہائبرڈ ملازمین نے ان گیسوں کے اخراج کو ڈرامائی طور پر کم نہیں کیا۔
ہفتے میں ایک دن گھر بیٹھے کام کرنے سے گیسوں کے اخراج میں صرف 2 فیصد کمی واقع ہوئی کیونکہ دفتر میں نہ ہونے سے توانائی کی بچت کو گھر سے کام کرتے وقت غیر سفری سفر میں اضافے جیسے عوامل سے پورا کیا گیا تھا۔
ہفتے میں دو یا چار دن گھر بیٹھے کام کرنا اور دفتر میں کام کرنے میں ہر فرد کے اخراج میں 29 فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے۔
لیبیا میں سیلاب سے تباہی پر مظاہرے، میئر کا گھر نذر آتش
برطانیہ میں ’قاتل گایوں‘ کا خوف، ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کردیا
فنکار نے فنڈنگ لے کرخالی فریم بطور ’فن پارے‘ جمع کروا دیے
کارنیل یونیورسٹی اور مائیکروسافٹ کے محققین نے متعدد ڈیٹا سیٹس کا استعمال کیا جن میں مائیکروسافٹ کے اپنے ملازمین کے نقل و حرکت اور ٹیلی ورکنگ طرز عمل کے بارے میں ڈیٹا شامل ہے تاکہ امریکہ میں دفتری ملازمین، ریموٹ ورکرز اور ہائبرڈ ملازمین کے متوقع گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ماڈل تیار کیا جاسکے۔ اس میں دفتر اور رہائشی توانائی کے استعمال سمیت اخراج کی پانچ اقسام کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے یہ نتیجہ حاصل کیا کہ آئی ٹی اور مواصلاتی ٹیکنالوجی کا افراد کے کام کے کاربن فٹ پرنٹ پر نہ ہونے کے برابر اثر پڑتا ہے۔
ریموٹ ورکرز کے اخراج میں کمی کی بنیادی وجوہات میں دفتری توانائی کا کم استعمال اور ساتھ ہی روزانہ کی نقل و حرکت سے کم گیسوں کا اخراج شامل ہے۔
گھر سے کام کرنے کے وسیع پیمانے پر گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے فوائد میں سفر کرنے والے علاقوں میں ٹریفک کے ہجوم کو کم کرنا شامل ہے، جس سے ایندھن کی معیشت میں بہتری کا بھی امکان ہے۔
لیکن محققین نے خبردار کیا کہ اخراج کو بچانے کے فوائد فراہم کرنے کے لیے گھر سے کام کرنے کی احتیاط سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔
کارنیل یونیورسٹی کے شریک مصنف فینگچی یو نے کہا کہ ’لوگ کہتے ہیں کہ میں گھر سے کام کرتا ہوں، میں بالکل صفر ہوں۔ یہ سچ نہیں ہے، گھر سے کام کرنا مثبت پہلو تو ہے لیکن ایک اہم سوال یہ ہے کہ یہ کتنا مثبت ہے۔ جب لوگ گھر سے کام کرتے ہیں تو وہ سماجی سرگرمیوں پر زیادہ گیسز کا استعمال کرتے ہیں‘۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ گھر بیٹھے کام کرنا کاربن فٹ پرنٹ کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن اس کے ماحولیاتی فوائد کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے سفر کے طریقوں، توانائی کی کھپت، گاڑیوں کی ملکیت اور غیر نقل و حرکت سے متعلق سفر پر غور کرنا ضروری ہے۔
اگرچہ نتائج کا اطلاق بہت سے شعبوں میں کام کرنے والے ملازمین پر نہیں ہوتا ہے۔ مثال کے طور پرایک بس ڈرائیور گھر سے کام نہیں کرسکتا ہے۔
مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ آئی ٹی اور مواصلات مجموعی گیسوں کے اخراج کا ایک چھوٹا سا حصہ ہیں۔ لہذا ان گیسوں کے اخراج میں کمی کو دفتری ہیٹنگ اور کولنگ کے ساتھ ساتھ ڈی کاربنائزنگ نقل و حمل کے لیے قابلِ تجدید توانائی پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔