سندھ ہائیکورٹ نے مرتضیٰ بھٹو قتل کیس کے فریقین کو 3 دن میں کیس کی پیپر بک بنانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکم پر عملدرآمد نہ کیا توسخت حکم نامہ جاری کریں گے۔
سندھ ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے بھائی مرتضیٰ بھٹو کے قتل کے مقدمے میں ملوث ملزمان کی بریت کیخلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیس کی پیپر بک بنانے کا کب حکم دیا گیا۔ جس پر وکیل نے بتایا کہ عدالت نے 2011 میں اپیلوں کی پیپر بنانے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنے عرصے کے بعد بھی حکم پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوا۔ عدالت نے فریقین کو 3 دن میں کیس کی پیپر بک بنانے کا حکم دے دیا۔ اور ریمارکس دیئے کہ حکم پر عملدرآمد نہ کیا توسخت حکم نامہ جاری کریں گے۔
سرکاری وکیل نے سندھ ہائیکورٹ کو بتایا کہ کیس میں 18ملزمان نامزد تھے اور شاہد حیات سمیت کچھ انتقال کرچکے ہیں۔
عدالت نے اپیلوں کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ میرمرتضیٰ بھٹو کے ملازم نورمحمد گوگا نے ملزمان کی بریت کیخلاف 2010 میں اپیل دائر کی تھی، جس میں مؤقف پیش کیا کہ 20 ستمبر 1996 کو میر مرتضیٰ بھٹو اور ان کے ساتھیوں کو گھر کے قریب گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اپیل میں مؤقف پیش کیا گیا کہ واقعہ کے بعد سرکار اورمرتضیٰ بھٹو کی ملازم نور محمد کی مدعیت میں دو مقدمات درج کئے گئے تھے، لیکن دسمبر 2009 میں ماتحت عدالت نے 20 پولیس افسران کو بری کردیا تھا۔
واضح رہے کہ اسی عدالت نے مرتضیٰ بھٹو اور ان کے ساتھیوں کو بھی مقدمے سے بری کیا تھا۔