سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجرکے قتل پرکینیڈا کی جانب سے خود کو موردالزام ٹھہرانے کے خلاف بھارت بلبلااٹھا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کینیڈین حکومت کے الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے کہا ہے کہ ہندوستان ایک جمہوری ریاست ہے جو قانون کی حکمرانی کے لیے پُر عزم ہے۔
بھارتی حکومت نے ایک بیان میں کینیڈین وزیر اعظم اور وزیرخارجہ کے دعووں کو مسترد کیا ۔
بھارتی وزرات خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اس بیان میں کہا گہا ہے کہ ہم نے اپنی پارلیمنٹ میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور ان کے وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کیا ہے۔ہم جمہوری سیاست اور قانون کی حکمرانی کے لیے پُرعزم ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات خالصتان دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں، جنہیں کینیڈا میں پناہ فراہم کی گئی ہے اور وہ بھارت کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ معاملے پر کینیڈین حکومت کی غیر فعالیت ایک دیرینہ اور مسلسل تشویش کا باعث رہی ہے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ کینیڈا کی سیاسی شخصیات کی جانب سے ایسے عناصر سے کھل کر ہمدردی کا اظہار کرنا گہری تشویش کا باعث ہے۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ کینیڈا میں قتل، انسانی اسمگلنگ اور منظم جرائم سمیت متعدد غیرقانونی سرگرمیوں کو جگہ دینا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ہم بھارتی حکومت کو اس طرح کی پیشرفت سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔
بھارت کی جانب سے کینیڈین حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے سرگرم تمام بھارت مخالف عناصر کے خلاف فوری اور موثر قانونی کارروائی کرے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کو ملوث قرار دیتے ہوئے کینیڈا میں بھارتی سفارت کار اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سربراہ کو ملک بدر کر دیا ہے۔