ایران نے اپنے 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثے بحال کرنے کے بدلے میں امریکا کے 5 شہری رہا کردیے ہیں۔ ایرانی نژاد امریکی شہری ایک خصوصی طیارے کے ذریعے قطر پہنچ گئے ہیں جہاں امریکی حکام نے ان کا استقبال کیا تاہم قیدیوں کی رہائی کے فوراً بعد امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکہ میں گرفتار پانچ ایرانیوں کو بھی اس سودے بازی میں رہا کیا گیا ہے۔
اس واقعے کو ایران امریکہ تعلقات کے حوالے سے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا جا رہا ہے۔
رہا کیے جانے والے پانچ امریکی شہریوں تین کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
سیامک نمازی 51 برس کے ایک پیٹرولیم ماہر ہیں جنہیں 2015 میں ایران کے پاسداران انقلاب نے گرفتار کیا تھا۔
عماد شرگی 58 برس کے کاروباری شخص ہیں جو 2018 سے حراست میں تھے۔
مراد تہباز 67 برس کے ہیں جن کے پاس برطانیہ اور امریکہ دونوں ممالک کی شہریت ہے۔ وہ وائلڈ لائف کے کارکن بتائے جاتے ہیں۔
ایران کے جن پانچ قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔ ان کی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔
کاوے لطف اللہ افسرابی کو بوسٹن میں 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
مہرزاد معین انصاری اور امین حسن زادہ کو ایرانی سیکورٹی فورسز سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رضا سرہانپور کافرانی اور اطہر کاشانی کو ایران کیخلاف پابندیوں کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔
تاہم تمام ایرانی شہری واپس ایران نہیں بھیجے جائیں گے۔ ان میں سے دو امریکہ میں ہی رہیں گے۔ ایک امریکہ سے باہر کسی تیسرے ملک میں اپنے اہلخانہ کے پاس چلے جائیں گے اور باقی دو ایرانی قیدی واپس ایران جائیں گے۔
ایران کے 6 ارب ڈالر جنوبی کوریا میں منجمد کیے گئے تھے۔ یہ رقم قطر کے بینکوں میں منتقل کردی گئی ہے جہاں سے یہ ایران کو جائے گی۔
امریکی شہریوں کو لے جانے والا طیارہ جیسے ہی دوحہ پہنچا امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد اور ملک کی انٹیلی جنس وزارت کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔
جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ ایران میں قید پانچ بے گناہ امریکی بالآخر وطن واپس آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم ان امریکیوں کی واپسی کا جشن منا رہے ہیں تو ہم ان لوگوں کو بھی یاد کرتے ہیں جو واپس نہیں آئے۔
ہم خطے میں ایران کے اشتعال انگیز اقدامات کی قیمت ادا کرتے رہیں گے۔
دوحہ میں طیارے سے اترتے ہی پانچوں امریکی شہریوں اور ان کے اہل خانہ نے قطری اور امریکی حکام سے ہاتھ ملایا اور گلے ملے۔
طبی جانچ کے لیے ٹرمینل میں لائے جانے سے پہلے گروپ نے ٹارمیک پر کچھ منٹ گزارے، وہ جلد ہی امریکا روانہ ہوں گے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے ایران کی جانب سے برطانوی نژاد امریکی تحفظ کار مراد طہباز کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔
ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر بے حد خوش ہیں کہ مراد طہباز کی خوفناک آزمائش بالآخر ختم ہو گئی ہے اور وہ اپنے پیاروں سے دوبارہ مل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی شہریوں کو سودے بازی کے لیے استعمال کرکے ایرانی حکومت کے رہنما عالمی سطح پر ایران کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہیں غیر ملکی شہریوں کو سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال کرنا بند کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ آج کے معاہدے کے مذاکرات میں شامل نہیں تھا۔