انسدا دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کا راہداری منظور کرتے ہوئے انہیں اینٹی کرپشن پنجاب کے حوالے کردیا۔
اے ٹی سی اسلام آباد کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اینٹی کرپشن پنجاب کی پرویزالٰہی کے راہداری ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ پرویزالٰہی کی کب جان چھوٹے گی؟ جس پروکیل نے کہا کہ کبھی کسی شہر اور کبھی کسی شہر چکر لگوا رہے۔
پرویزالٰہی نے کہا کہ کل اسلام آباد سے واپس لاہور مجھے لے گئے، اس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں نے بھی مچکلے جمع نہیں کروائے۔
وکیل نے کہا کہ آج کے دن ضمانتی مچلکے جمع کروانے تھے، پرویزالٰہی نے کہا کہ میری ملاقات بھی فیملی سے نہیں کروائی۔
وکیل نے کہا کہ کون سا مقدمہ ہے؟ تو تفتیشی افسر نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کا مقدمہ ہے۔
پرویزالٰہی نے کہا کہ فیملی سے ملاقات کا مناسب آرڈر دے دیں۔ اس پر اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جیل والے بھی آپ کی فیملی ہیں۔
جج نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعلیٰ کا راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں اینٹی کرپشن پنجاب کے حوالے کردیا۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الٰہی کو عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ کرنے پر آئی جی کے ناقابل ضمانت اور کمشنراسلام آباد کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔