اتوار کو پاکستان کے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھایا۔
حلف برداری کے آغاز سے پہلے جسٹس قاضی فائز نے اہلیہ سرینا عیسیٰ کو بُلایا اور اپنے ساتھ کھڑا کرلیا، صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ان کے عہدے کا حلف لیا تو اس دوران سرینا عیسیٰ حلف برداری مکمل ہونے تک ان کے ساتھ موجود رہیں۔
خیال رہے کہ حلف لینے والے صدر عارف علوی نے ہی چار سال قبل آرٹیکل 209 کے تحت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس بھیجا تھا، اور سرینا عیسیٰ کو بھی اس سلسلے میں انکوائریز میں پیش ہونا پڑا تھا۔
سوشل میڈیا پر کچھ صارفین کے خیال میں یہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے بہت واضح پیغام تھا، ان لوگوں کے لیے جو انھیں راستے سے ہٹانا چاہتے تھے۔
صحافی مطیع اللہ جان نے لکھا کہ ایک خاتون کو صرف اس لیے سپریم کورٹ کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑا کہ اس کا شوہر ایک جج تھا۔
ان کے مطابق ’سرینا عیسی کا حلف برداری کے دوران سٹیج پر موجود ہونا تاریخ کا ایک شارٹ اور سویٹ انتقام تھا۔۔۔ جنھوں نے جسٹس عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے خلاف میڈیا ٹرائل کیا اور ناکام ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمان سمیت کئی لوگوں نے اسے خواتین کی برابری کے حوالے سے اہم پیغام قرار دیا۔