ملک بھر میں بجلی کی بڑھتی قیمتوں نے نہ صرف شہریوں کو پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے، بلکہ صنعت کار بھی پیداوار کی لاگت میں اضافے سے خوش نہیں ہیں۔
ماہرین کے مطابق بجلی کے بلوں میں حالیہ بے تحاشہ اضافے کے ذمہ دار دیگر عوامل کے ساتھ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیاں اور انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت کے لیےغیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے۔
حکومت کی جانب سے رقم کی ادائیگی کے باوجود گردشی قرضے کا پہاڑ قومی خزانے پر بوجھ بن کر کھڑا رہتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کے ذمے آئی پی پیز کے دو کھرب روپے وجب الادا ہیں، جو حکومت کو اس سال کے آخر تک ادا کرنے ہیں۔
یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کی حکومت کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے۔ اسی بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرتی ہیں، جس سے بنیادی طور پر ان کمپنیوں کو ہی فائدہ ہوتا ہے۔
اگر بات کریں آئی پی پیز کی تو اس وقت ملک میں چالیس سے زائد بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔
انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے متعلق پالیسی سب سے پہلے بے نظیر بھٹو کے 1993ء سے لے کر 96ء تک قائم رہنے والے دوسرے دور حکومت میں لائی گئی تھی۔
بعد میں آنے والی دوسری حکومتوں نے بھی ملک میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اس پالیسی کو جاری رکھا۔
ماہرین کے مطابق اصل مسئلہ منافع کو ڈالر میں دینے کا ہے۔ آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق 17 پرسنٹ فکسڈ ریٹرن ایکوٹی پر دیتے ہیں اور یہ صارفین کو ادائیگی کرنی پڑتی ہے چاہے یہ کمپنیاں بجلی پیدا کریں یا نہ کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی اشد ضرورت ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ’آزاد پاور پروڈیوسرز ( آئی پی پیز) سے کیپسٹی چارجز کم کروا کر عوام کو ریلیف دیا جا سکتا ہے‘۔ بجلی کی بڑھتی قیمت سے عوام اور صنعت کار سب ہی نالاں ہیں۔
تجزیہ کار مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ بجلی کے بل میں آئی پی پیز کو ادا کئے جانے والے چارجز بھی شامل ہیں۔
آئی پی پیز کے چارجز ایندھن کی قیمت، سیلز اور انکم ٹیکس سمیت کئی چارجز شامل ہونے کے بعد صارف کو ملنے والا بل بجلی بن کر گرتا ہے۔
صنعت کار شمیم احمد کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافے نے صنعتوں کی پیداواری لاگت بھی بڑھا دی ہے، صنعت کار ملازمین کی چھانٹی کر رہے ہیں۔
مہنگی بجلی سے تیار ہونے والی اشیاء کی قیمتیں بھی زیادہ ہیں۔ جس کے باعث عالمی مسابقت میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تجزیہ کار مزمل اسلم نے تجویز دی کہ آزاد پاور پروڈیسرز سے چارجز میں رعایت لے کر بجلی کی قیمتوں میں کمی ممکن ہے۔
بجلی کی قیمت میں اضافے سے پریشان شہری بھی ریلیف کے منتظر ہیں۔