تیل کی قیمت 100 ڈالر کی طرف بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی کے عالمی طوفان کا خدشہ ہے۔
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ایک طرف چین میں تیل کی طلب بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف روس اور سعودی عرب کی جانب سے پیداوار میں کٹوتی کی گئی۔ جس کے بعد جون سے اب تک تیل کی قیمت میں 30 فیصد اضافہ ہوگیا۔
اضافے کے بعد 2023 میں پہلی بار تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
یاد رہے کہ برینٹ کروڈ کی قیمت گزشتہ ہفتے 10 ماہ کی بلند ترین سطح 94 ڈالر فی بیرل پر پہنچی جو جون میں 72 ڈالر فی بیرل تھی۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سہ ماہی میں یہ سب سے بڑا اضافہ ہے۔
اسی عرصے کے دوران ہلکا امریکی خام تیل ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ 67 ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 90 ڈالر فی بیرل ہو گیا۔ ہفتے کے دوران دونوں بینچ مارکس میں تقریبا 4 فیصد اضافہ ہوا۔
دوسری طرف برطانیہ میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔ موٹرنگ کی تنظیم آر اے سی کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز ایندھن کی اوسط قیمت 1.52 پاؤنڈ فی لیٹر رہی جو جون میں 1.43 پاؤنڈ تھی۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں، جہاں پمپس پر قیمت کا ایک چھوٹا سا حصہ ٹیکس ہے، پٹرول 10 فیصد سے زیادہ بڑھ کر 3.90 ڈالر فی گیلن (3.15 پاؤنڈ) فی گیلن (3.8 لیٹر) ہو گیا ہے۔
امریکا، یورپ اور حال ہی میں چین میں پروازوں کی طلب میں اضافے نے انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے) کے ذریعہ ٹریک کیے گئے جیٹ ایندھن کی قیمتوں میں اور بھی زیادہ اضافہ کیا ہے۔ اگست کے آخر میں قیمتیں اوسطا 3.07 ڈالر فی گیلن تھیں، جو مئی کے اوائل میں 2.05 ڈالر کی حالیہ کم ترین سطح سے 50 فیصد زیادہ ہیں۔
اس ماہ کے اوائل میں سعودی عرب نے 13 لاکھ بیرل یومیہ (بی پی ڈی) کی مشترکہ کٹوتی کو سال کے آخر تک بڑھا دیا تھا، جس سے عالمی انوینٹریز میں کمی میں تیزی آئی تھی۔
روس کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کے لیے سپلائی میں کٹوتی نے اوپیک کے دیگر ممالک کی جانب سے قیمتوں کو 100 ڈالر فی بیرل تک لے جانے کی کوششوں کو بھی سہارا دیا۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ اوپیک پلس کے ان دو رہنماؤں کی جانب سے سپلائی میں جاری کٹوتی سے ’رسد میں نمایاں کمی‘ پیدا ہوگی، جس سے قیمتوں میں جاری اتار چڑھاؤ کو کافی خطرہ لاحق ہے۔