صدر پی ٹی آئی پرویزالٰہی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، اور عدالت نے سابق وزیراعلیٰ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، تاہم راولپنڈی پولیس نے انہیں ایک اور کیس میں عدالت سے گرفتار کرلیا۔
تحریک انصاف کے صدر پرویز الہی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور کے سامنے پیش کیا گیا۔
پرویزالٰہی کی پیشی کے موقع پر تمام کمپلیکس کو سیکیورٹی لگا کر سیل کردیا گیا اور 3 ایس پی سمیت 500 اہلکار ڈیوٹی سرانجام دیتے رہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ریحان الحسن نے اینٹی کرپشن کی پرویزالٰہی کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔
پرویز الہیٰ کے جانب سے صدر لاہور بار رانا انتظار نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری سے قبل ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتی، کل ڈی جی اینٹی کرپشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے ۔
وکیل رانا انتظار نے مؤقف پیش کیا کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری بدنیتی پر مبنی ہے، ان کے خلاف انکوائری کی گئی، نہ ہی انکوائری کا نوٹس بھیجا گیا، عدالت سابق وزیراعلیٰ کو مقدمے سے ڈسچارج کرے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد پرویزالٰہی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ تاہم عدالت میں ہی کھڑی راولپنڈی پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کیا اور لاہور سے لے کر روانہ ہوگئی۔
وکیل رانا انتظار کا کہنا ہے کہ عدالت نے اینٹی کرپشن مقدمے میں پرویزالٰہی کو رہا کردیا تھا، لیکنپنڈی پولیس دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار کرکے اڈیالہ جیل لے گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی اس وقت اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹر لاہور میں موجود ہیں،انہیں موٹروے سے واپس لاکر اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹر منتقل کیا گیا۔ جیل رول کے مطابق ملزم کوشام کے وقت جیل منتقل نہیں کیا جاسکتا اس لیے پرویز الٰہی کو آج اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیا جاسکتا تھا، انہیں کل صبح راولپنڈی روانہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی ضمانت منظور کی تھی، تاہم اینٹی کرپشن نے پرویزالٰہی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے رہا ہوتے ہی لاہور ماسٹر پلان کرپشن کیس میں گرفتار کرلیا تھا اور انہیں راولپنڈی سے لاہور ہیڈ کوارٹر منتقل کردیا۔ پرویزالہیٰ کو مسلسل 12ویں بار گرفتار کیا گیا تھا۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق سابق وزیراعلیٰ کے خلاف اینٹی کرپشن میں کرپشن، اختیارات سے تجاوز، پنجاب اسمبلی میں میرٹ سے ہٹ کر ملازمتیں دینے اور لاہور ماسٹر پلان میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے چار مقدمات درج ہیں۔