فلمساز کنول کھوسٹ کہتی ہیں کہ ہمارے پاس محدود وسائل ہوتے ہیں جو فنکاروں کی تخلیقی صلاحیتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، میں نے اپنی پروڈکشن کے لیے اپنے خاندان کے بزنس کا پیسہ استعمال کیا ہے۔
پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے نویں روز ڈرامہ نویسی کے حوالے سے نشست creative originality and inspiration in writing Drama کا انعقاد کیا گیا ۔
مقررین میں بین الاقوامی تھیٹر گروپ اپ لفٹ کے ممبران ہینا گیف،جولییانہ،نکولیٹ اور پاکستانی ہدایت کارہ کنول کھوسٹ شامل تھیں ۔
اس موقع پر کنول کھوسٹ نے نشست سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں پرفارمنگ آرٹ اور فنون لطیفہ کے ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں، ملک میں گنے چنے ادارے ہیں جو آرٹ اینڈ کلچر کے فروغ کے لیے کام کر کر رہے ہیں۔۔
ان کا کہنا تھا کہ تھیٹر ایک مہنگا میڈیم ہے ایک تھیٹر کی تیاری میں بہت پیسہ خرچ ہوتا ہے اور جب ہم اداروں کے ساتھ اشتراک کرتے ہیں تو ہمیں ٹکٹس تک بیچنے کا صحیح سے موقع نہیں ملتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں تھیٹر کو اچھے طریقے سے پیش کرنے کے لیے جگہیں محدود ہیں۔
اس موقع پر امریکہ سے آئی فنکارہ نکولیٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے دس سال پہلے اس کمپنی کا آغاز کیا تھا، ہم مختلف جگہوں سے تعلق رکھتے تھے۔
نشست سے ڈرامہ نویس بی گل نے فہمیدہ ریاض اور فہمیدہ ریاض کی دو نظمیں حاضرین کے گوش گزار کیں۔
فہمیدہ ریاض کی نظم پہلی بار پر فزیکل تھیٹر کی ماہر نکولیٹ اور جولییانہ نے فی البدیہہ اداکاری کے جوہر دکھائے۔