پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے پر سفید پوش اور کم آمدنی والے افراد نے گاڑیوں اور موٹرسائیکل کی سواری کم کرتے ہوئے سائیکل کو ترجیح دینے لگے جس سے سائیکل کی مانگ بڑھ گئی ہے۔
ملک میں ڈالر کی اونچی اڑان اور آئے روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے شہری پریشان ہیں۔
سفید پوش کم آمدنی والے شہریوں نے گاڑیوں موٹر سائیکلوں اور رکشہ مسافر ویگنوں کے اخراجات سے بچنے کے لئے سائیکلوں کو ترجیح دینے لگے۔ شہرمیں سائیکلوں کا کاروباردوگنا ہونے سے قیمتیں بھی بڑھنے لگی ہیں۔
کوئٹہ میں باہر سے جاپان، چین، دبئی سے سے آنے والی دیدہ زیب اور پائیدار سائیکلوں کی قیمت 20 ہزار سے لے کر ڈھائی تین لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ سائیکل خریدنے والے کہتے ہیں کہ خرچے کی بچت کے ساتھ ساتھ بہترین ورزش بھی ہیں۔
مہنگائی بڑھ جانے کے بعد سائیکلوں کی خریداری سے شہر میں سائیکلوں کی بند دوکانیں بھی دوبارہ آباد ہو چکی ہے، سائیکل کا پہیہ چلنے سے سائیکل کی مقبولیت بھی روز بروز بڑھتی جارہی ہیں۔