گزشتہ رات وزارت خزانہ نے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا جس کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 26 روپے تین پیسے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 17 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 331.38 روپے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 329.18 روپے ہو گئی ہے۔
اس ضمن میں وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں بڑھنے سے ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کا بھاؤ میں اضافے کا باعث بنا۔
مہنگائی اور آئے روز پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے تنگ عوام کو صبح ب یہ خبر ملی تو انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے غم اور غصے کا اظہار کیا۔
موٹر سائیکل سواروں کی ایک بڑی تعداد اس بات پر دکھی ہے کہ پیٹرول پمپ پر اب 50 روپے کا پیٹرول ملنا بند ہو گیا۔
سوشل میڈیا صارفین ایک بار پھر مراعات حاصل کرنے والے طبقے پر ناراض ہوتے نظر آئے کہ ’اگر ان لوگوں کا مفت پیٹرول بند کر دیا جائے تو شاید عوام کو 175 روپے لیٹر پیٹرول میں سکتا ہے۔‘
وہیں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنھیں لگتا ہے جب تک عوام احتجاج نہیں کرے گی یہ سلسلہ نہیں رکے گا۔
اس حوالے سے صحافی حامد میر نے لکھا ’ایک زمانہ تھا جب پیٹرول کی قیمت میں دو یا تین روپے اضافے پر ہاہاکار مچ جاتی تھی اب تو سیدھا 26 روپے فی لیٹر بڑھا دیا جاتا ہے اور بجلی کے بلوں کے ستائے عوام کی چیخ بھی نہیں نکلتی اب 331 روپے فی لیٹر پٹرول کون ڈلوائے گا؟‘
احمد نامی صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میں اپنی پوری تنخواہ سے پیٹرول کو برداشت نہیں کر سکتا، میں اس ملک میں کیسے زندہ رہ سکتا ہوں، اب ملک کو چھوڑنئے کا وقت آگیا ہے‘۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک اور صارف نے ایکس پر لکھا کہ پیٹرول کی قیمت میں 26 روپے کا اضافہ ہوا، ہم میں سے کوئی بھی اس جہنم سے باہر نہیں نکل پا رہا ہے جوکہ ناقابل یقین ہے، آپ متوسط طبقے اور نچلے طبقے کو ختم کر دیں گے اور اس حوالے سے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت پر ارشد محسود نے لکھا کہ ’پہلے وزیراعظم پیٹرول بم گراتے تھے، کاکڑ صاحب نے تو خودکش حملہ کرنا ہے‘۔
ایک صارف نے کہا کہ اس وقت عوام کو جس افراط زر کا سامنا ہے وہ بالکل ناقابل برداشت ہے، نچلے متوسط طبقے سے لے کر غریب لوگوں کی اکثریت اب انتہائی مہنگی بجلی اور ایندھن خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتی۔
ولید مراد نامی شہری نے ایکس پر سوال کیا کہ ’ڈالر سستا ہورہا ہے تو پیٹرول مہنگا کیسے ہو رہا ہے؟ یہ سائینس کوئی سمجھا سکتا ہے؟ دونوں میں سے ایک طرف تو دھوکہ ہو رہا ہے عوام کے ساتھ؟‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ پاکستان اور پاکستانی عوام 15 سال میں پلاننگ کے تحت چڑھائے گئے گیس اور پاور بجلی سیکٹر کے گردشی قرضے کے نتائج بھگت رہے ہیں، 15 سال کی حکومتوں کو جواب دینا چاہئے۔‘
جہانزیب نامی صارف نے ایکس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے لکھا کہ ’حکومت کو چاھیئے کہ پیٹرول 500 کا لیٹر کردیں اور ہر لیٹر پر 5-7 ڈنڈے بھی عوام کو ماریں‘۔
یاد رہے کہ 31 اگست سے اب تک پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 41 روپے کا بھاری اضافہ ہو چکا ہے۔