مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ لاڈلے کیلئے 90 دن ریمانڈ والی شق کو نہیں چھیڑا گیا، 16 ستمبر کو یوم نجات منانا چاہیے کیونکہ پاکستان کے مسائل کا حل عدل و انصاف میں مخفی ہے۔
لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی بل کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے میں 90 دن کی ریمانڈ والی شق کو نہیں چھیڑا گیا، کیونکہ پتہ تھا کہ لاڈلے کے کیسز زیر التوا ہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اگر چاہتے تو ایک قدم آگے چلے جاتے، پچھلی ترامیم میں گرفتاری کے بعد ریمانڈ کا دورانیہ 14 سے 30 دن کیا گیا تھا۔ جو اصل قانون کے مطابق گرفتاری کے بعد 90 دن ہے۔ ہماری پارٹی کے لوگوں جو کیسز بھگتے ہیں، وہ 88 دن بھی جسمانی ریمانڈ کیلئے نیب کی تحویل میں رہے۔
لیگی رہنما نے مزید کہا کہ رول آف لاء کی بجائے مدد ان لاء کے رول کو ترجیح دی گئی، جس طرح 6 ستمبر کو یوم دفاع منایا جاتا ہے، اسی طرح 16 ستمبر کو یوم نجات منانا چاہیے، کیونکہ پاکستان کے مسائل کےحل عدل وانصاف میں مخفی ہے۔
نیب آرڈیننس میں کون کون سی ترامیم کی گئی تھیں؟
واضح رہے کہ آج 16 ستمبر کو چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے نیب ترمیمی بل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر آخری سماعت کی اور مدت پوری ہونے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔
بنیادی سوال نیب ترامیم نہیں پارلیمنٹ کی بالادستی کا تھا، جسٹس منصور کا اختلافی نوٹ
نیب ترمیمی بل کے خلاف درخواست پر 58 صفحات پر مشتمل فیصلہ بھی جاری کردیا گیاہ ے، جس میں اکثریتی فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، جب کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 2 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ لکھا جو تحریری فیصلے میں شامل ہے۔
تحریری فیصلے میں نیب سیکشن 3 اور سیکشن 4 سے متعلق ترامیم کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، فیصلے میں کرپشن اور بے ایمانی کی تعریف کے حوالے سے کی گئی ترمیم بھی کالعدم قرار دے دی گئی، جب کہ سروس آف پاکستان کے خلاف دائر ریفرنسز کیلئے سیکشن 9 اے فائیو میں کی گئی ترمیم برقرار رہے گی۔