چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا ہے کہ ججوں کو سپریم کورٹ میں ترقی دینے کا فیصلہ ڈیٹا کی بنیاد پر ہوگا، اور ججوں کی تقرری کا عمل پہلے سے زیادہ شفاف ہوگا۔
ڈی وائی چندرچوڑ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری کے لئے معروضی پیرا میٹرز طے کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ججز کی تقرریوں کے معروضی معیار کے ساتھ ایک ڈوزیئر تیار کیا جائے گا اور سپریم کورٹ میں تقرری کے لئے ملک کے ٹاپ 50 ججوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
ڈی وائی چندرچوڑ نے مزید کہا کہ منصوبہ بندی اور تحقیق کے مرکز نے ملک کے اعلیٰ ججوں کا جائزہ لینے کے لئے ایک وسیع پلیٹ فارم پر کام کرنا شروع کردیا ہے جس کی بنیاد اہلیت پر ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تقرری کیلئے ججوں کے بارے میں دستیاب اعداد و شمار اور ان کے دیئے گئے فیصلوں کو بنیاد بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ بھارت میں سپریم کورٹ کولیجیئم کو ’بند دروازوں کا نظام‘ ہونے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں ’جج ہی ججوں کی تقرری‘ کرتے ہیں۔ تین دہائیوں پرانے کولیجیئم نظام کو شفاف اور جوابدہ نہ ہونے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
اس حوالے سے سابق اٹارنی جنرل اور سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری کا نظام ہم آہنگ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے جموں کشمیر کی ریاست بحال کرنے کا ٹائم فریم مانگ لیا
بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد اور گجرات فسادات کیس بند کردئیے
واضح رہے کہ حالیہ بیان سے قبل چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں کوئی بھی ادارہ سو فیصد کامل نہیں ہوتا۔ کولیجئم سسٹم کا حل یہ ہے کہ موجودہ نظام کے اندر اپنے طریقے سے کام کیا جائے۔