ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی سے بڑا منافق اور مہاجر دشمن کوئی نہیں، یہ لوگ درسگاہوں میں اسلحہ کلچر لے کر آئے۔
پاکستان ہاؤس کراچی میں مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈپٹی کنوینیئر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ملک میں قبل از وقت مردم شماری ہوئی تھی، تاہم ایم کیوایم سمجھتی ہے کہ انتخابات میں تاخیرنہیں ہوناچاہئے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 2018 میں سندھ میں ہونے والے انتخابات انتخابات نہیں تھے، اب امید ہے کہ نگراں حکومتیں شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گی، الیکشن صاف شفاف اور سب کیلئے قابل قبول ہونا چاہیے۔
ڈپٹی کنوینئر ایم کیو ایم نے کہا کہ کراچی اپنے حقیقی نمائندوں سے محروم ہے، عوام نے ہمیں منتخب کرکے ہمارے خلاف پروپیگنڈے کو مسترد کیا، ہم اپنے حصے کا انقلاب لاچکے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پر ہوں، تاہم الیکشن سے قبل تمام مراحل طے ہونے چاہیے، اور انتخاب عوامی آمنگوں کا آئینہ دار ہونا چاہئے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر انتخابات میں مڈل کلاس کے نوجوان کو متعارف کیا، کوشش ہوگی اگلے عام انتخابات میں بھی مڈل کلاس لوگ اسمبلیوں میں پہنچیں۔
خالد مقبول صدیقی نے عام اتنخابات کے لئے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس بار مصطفی کمال بلدیہ ٹاؤن کی نشست سے الیکشن لڑیں گے، این اے236 سے اقبال محسود کو امیدوار نامزد کیا، این اے 243 سے ہمارے متوقع امیدوار ہمایوں خان ہونگے، پی ایس 112 سے ہمارے امیدوار ملک فیاض خان ہوں گے، میٹروول این اے250 سے ہمارے امیدوار حفیظ الدین ہوں گے۔
اس موقع پر مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہمیں حافظ نعیم الرحمن سے بڑی ہمدردی ہے، لیکن جماعت اسلامی سے بڑا منافق کوئی نہیں، یہ جماعت درسگاہوں میں اسلحہ کلچر لے کرآئی، یہ کہتےتھے خواتین کا ووٹ ڈالنا حرام ہے، اور پھر اپنی بیٹی کو ایم این اے بنا دیا، کشمیر میں جہاد کیلئے دوسروں کے بچوں کو بھیجا گیا، اور اپنے بچوں کو نہیں، نائن الیون کے بعد مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم نے انتخابات میں بھرپورحصہ لینےکی تیاری کرلی ہے، ہم نے بائیکاٹ کیا تھا تو جماعت اسلامی کا کراچی میں میئر آیا تھا، میں ان کو جماعت اسلامی نہیں کہتا،اسلام میرا بھی مذہب ہے، میں ان لوگوں کو جماعتی کہتا ہوں،ان سےبڑامنافق کوئی نہیں، ان سےبڑامہاجر دشمن کوئی نہیں ہے، ملک میں دہشت گردی کی بنیاد جماعتیوں نے رکھی ہے۔
رہنما ایم کیو ایم نے مزید کہا کہ کراچی میں ہونے والےمظالم پر کبھی جماعت اسلامی کی زبان نہیں کھلی، انہوں نے کبھی سانحہ علی گڑھ پر بات نہیں کی، حیدرآباد پکا قلعہ میں پیپلزپارٹی والوں نے مظالم ڈھائے، حیدرآباد میں شیرخوار بچے اور خواتین شہید ہوئے تھے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ایم کیوایم کے کارکنان کو سزا دی گئی، ہم بتا رہے ہیں کہ ہمارے کارکنان نے آگ نہیں لگائی تھی، آگ لگانے کی ایک ویڈیو یا تصویر نہیں ہے۔
ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینئر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہماری پہلے طلباء تنظیم بنی پھرعوامی تنظیم بنائی گئی، ہم نوجوانوں کو انتخابات میں اتاریں گے۔