ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی بندش سے متعلق خدشات میں کوئی صداقت نہیں، پی آئی اے انتہائی ضروری ملکی اور بین الاقوامی ادائیگیاں کررہا ہے۔
مالی حالات سے متعلق ترجمان پی آئی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ پی آئی اے سے متعلق خدشات میں کوئی صداقت نہیں، پی آئی اے انتظامیہ فنڈز حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے انتہائی ضروری ملکی اور بین الاقوامی ادائیگیاں کررہا ہے، پی آئی اے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کردی گئی ہے، آپریشن تسلسل سے جاری ہے اور پروازیں آپریٹ ہورہی ہیں۔
ترجمان پی آئی اے نے مزید کہا کہ پی آئی اے مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، پی آئی اے کے پاس بین الاقوامی اور اندرون ملک پروازوں کے لیے مناسب تعداد میں طیارے موجود ہیں جن کے ذریعے فضائی آپریشن جاری ہے۔
نگراں حکومت سے مالی مدد تاحال نہ ملنے پر پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے بینکوں سے قرض حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ایئرلائن انتظامیہ کی 17 ارب کے فوری حصول کے لیے 2 بینکوں سے مذاکرات بھی تاحال بارآور نہ ہو سکے۔ نیشنل بینک سے 13 ارب جبکہ ایک نجی بینک سے 3 ارب روپے مانگے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کل تک ادائیگی کا عمل مکمل نہ ہونے سے دو روزہ تعطیلات صورتحال کو مزید سنگین بنا دے گی اور تاخیر کی صورت میں ایف بی آرکو فوری طور پرڈھائی ارب روپے کی ادائیگی مشکل ہو گی۔
ذرائع نے کہا کہ ایندھن فراہم کرنے والی کمپنیز اور جہازوں کی لیزکے حامل اداروں کو ادائیگی رُک سکتی ہیں، صورتحال فوری مرمت کے منتظرجہازوں کے فاضل پرزہ جات کی خریداری میں بھی بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ نے جولائی کے مہینے کی تنخواہوں اوردیگرمتفرق اخراجات کے لیے سول ایوی ایشن سے 4 ارب روپے قرض لیے تھے، 17ارب روپے کی رقوم کے لیے دو بینکوں سے بات چیت کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بینکس انتظامیہ نے رقوم کی ادائیگی کے حوالے سے کسی قسم کا انکارنہیں کیا، رقم حصول کے لیے درکار دستاویزات کی تیاری کی وجہ سے دونوں جانب سے تاخیر ہورہی ہے۔
پی آئی اے کے تمام طیاروں کی اڑان پرممکنہ پابندی کا خدشہ ہے، تمام 35 جہازوں پرسول ایوی ایشن اتھارٹی کی عائد مختلف آبزرویشنز تاحال دورنہ کرائی جاسکیں، آبزرویشنز دورنہ ہونے سے اگلے سال اڑنے کے لئے درکار سرٹیفکیٹ کا اجراء خطرے میں پڑ گیا۔
سی اے اے فلائٹ اسٹینڈرڈ ڈائریکٹوریٹ نے طیاروں کے ٹیکنیکل مسائل، کریو ٹریننگ سمیت دیگر آبزرویشنز عائد کی تھیں۔ رواں برس ائرآپریٹرسرٹیفکیٹ اجراء کے ساتھ دسمبر 2023 تک عائد آبزرویشنزکے خاتمے کا کہا گیا تھا۔
گراونڈ طیاروں سمیت بیرون ملک اور پاک بحریہ کو دیے گئے طیارے بھی آبزرویشنز لسٹ میں شامل ہیں، ائرآپریٹرسرٹیفکیٹ 2024 کے لئے آبزرویشنزکی لمٹ 31 جنوری 2024 مقرر ہے۔
آپریشنز وضاحتوں کے عنوان سے طیاروں کی فہرست ڈائریکٹر فلائٹ اسٹینڈرڈ نے جاری کی ہے، فہرست میں ائرلائن کے 12 بوئنگ 777، 17 ائربس اور6 اے ٹی آر طیاروں کی تفصیلات موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی اے اے کی جانب سے قومی ائرلائن کو آبزرویشنز دور کرنے کے لئے بارہا بتایا گیا ہے، قومی ائرلائن کے 15 طیارے گراونڈ،2 طیارے بیرون ملک، جبکہ 2 طیارے پاکستان نیوی کو دئیے گئے ہیں۔