چین میں غیر مقبول اورناقابلِ برداشت بدبو چھوڑنے کے باوجود ’ڈوریان‘ پھل کی مانگ میں حیران کن اضافہ ہورہا ہے۔
ایچ ایس بی سی بینک کے مطابق پھل کی عالمی مانگ میں مبینہ طور پر سال بہ سال 400 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں بینک کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق چین نے گزشتہ دو سالوں کے دوران 6 بلین ڈالر مالیت کے ڈوریان پھل درآمد کیے ہیں، جو دنیا کی طلب کا 91 فیصد پورا کرتے ہیں۔
ڈوریان کی مانگ میں تیزی بنیادی طور پر چین میں دیکھی جاتی ہے، جہاں صارفین پھل کو صرف ایک پھل کے طور پر نہیں بلکہ اپنی دولت کا اظہار کرنے کیلئے اس پھل کو ایک تحفے کے طور پر بھی دیتے ہیں۔
ہلدی، نظام ہاضمہ سے جڑے مسائل کا بہترین حل
مولوی صاحب اور ان کے بالغ شاگرد، تعلیم بالغان کی رونق
جرمن مہمانوں کا کھیل کے انداز میں خوبصورت پیغام
منگنی کے مواقع پر دوستوں اور خاندان کے افراد کو تحفے کے طور پر ڈوریان دینا چین میں اب ایک رواج بن چکا ہے۔
HSBC کے اعداد و شمار کے مطابق اگرچہ چین میں ڈوریان کی مانگ میں تیزی 2017 کے اوائل میں شروع ہوئی تھی، لیکن مانگ میں اضافہ صرف 2022 کے آخر تک ہی پورا ہوا۔
یہ پھل جسے ماہرین ”پھلوں کی ملکہ“ کہتے ہیں، چین میں 10 ڈالر فی کلو سے زیادہ میں فروخت ہوتا ہے، جبکہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں یہ اوسطاً 6 ڈالر فی کلو کے حساب سے فروخت ہوتا ہے۔
10 ممالک پر مشتمل جنوب مشرقی ایشیاء کے بلاک میں صرف تھائی لینڈ ہی 99 فیصد ڈوریان برآمدات کرتا ہے۔
دیگر ممالک میں میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام شامل ہیں۔