فرانس کی جانب سے آئی فون 12 کی فروخت پر پابندی کے بعد متعدد یورپی ممالک نے بھی اس فون کے انسانی صحت پر مرتب ہونے والے مضر اثرات کی تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانس کے بعد اب بیلجیئم، نیدرلینڈز اور جرمنی نے بھی معاملے کو توجہ طلب قرار دیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔
فرانس کے ریگولیٹر نے ایپل کمپنی کو تحقیقات کا جواب دینے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔جرمن حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے یورپ بھر میں ممکنہ اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
اے این ایف آراب یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک میں ریگولیٹرز کے ساتھ تحقیقات کے نتائج کا اشتراک کرے گا۔
صارفین کیلئے ایک اور خوشخبری، واٹس ایپ نے منفرد فیچر متعارف کروا دیا
مصنوعی ذہانت آپ کی شاعری کو گیتوں میں تبدیل کرے گی
گوگل میں دوسروں کو نوکری سے نکالنے والے سینکڑوں ملازمین خود برطرف
بیلجیئم کی حکومت نے اپنے ریگولیٹر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ آیا 2020 میں پہلی بار لانچ ہونے والا آئی فون 12 صحت کے لیے خطرہ ہے بھی یا نہیں۔
بیلجیئم کے ریاستی وزیر برائے ڈیجیٹلائزیشن میتھیو مشیل نے کہا کہ ’صحت ایک ایسا مسئلہ ہے جسے کبھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں اس پر ردِعمل ظاہر کروں اور اس بات کو یقینی بناؤں کہ مملکت کے تمام شہری کسی بھی ممکنہ خطرے سے محفوظ رہیں‘۔
انہوں نے لی سوئیر کو بتایا کہ انہوں نے ریگولیٹر سے ایپل کے تمام ماڈلز اور دیگر برانڈز کی جانچ پڑتال کرنے کو کہا ہے۔
ڈچ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ایجنسی (آر ڈی آئی) کے مطابق فرانسیسی تجربات کی بنیاد پر اس میں کوئی شک نہیں ہے کہتابکاری اپنی سطح سے تجاوز کر گئی ہے۔
جرمن نیٹ ورک ایجنسی بی نیٹزا نے بی بی سی کو بتایا کہ فرانسیسی تحقیقات کے نتیجے میں ایسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں جن کا اطلاق یورپی یونین کے تمام رکن ممالک پر ہوگا۔
تاہم برطانیہ نے فرانسیسی پابندی کے بعد کسی کارروائی کا اعلان نہیں کیا ہے۔
فرانس کے ڈیجیٹل اکانومی کے وزیر نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ایپل سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔
اے این ایف آر کا کہنا ہے کہ اگر یہ طریقہ کار ناکام رہا تو ایپل کمپنی کو فرانس میں فروخت ہونے والے ہر آئی فون 12 کو واپس کرنا پڑے گا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ موبائل فون سے صحت کو لاحق ممکنہ خطرات کا اندازہ لگانے کے لیے گزشتہ برسوں کے دوران بڑی تعداد میں مطالعات کیے گئے ہیں۔
جبکہ ایپل کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ ’آج تک موبائل فون کے استعمال کی وجہ سے صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں‘۔