انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی ضمانت منظور کرلی۔ دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی صدر کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ دینے کے احکامات کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے جوڈیشل کمپلکس توڑ پھوڑ کیس میں پرویزالٰہی کی درخواست ضمانت پرسماعت کی۔
پرویزالہی کے وکلاء بابراعوان، سردار عبدالرازق اور پراسیکیوٹر راجہ نوید عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر نے کچھ دیر میں کیس ریکارڈ پہنچنے کا بتایا تو جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ کوئی طریقہ نہیں عدالت شروع ہوگئی اور ریکارڑ نہیں پہنچا، دلائل کا آغاز کریں۔
وکیل بابر اعوان نے دلائل میں ضمانت مںظور کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ پرویزالٰہی مقدمے میں نامزد نہیں اور گرفتاری بھی شک کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
پراسیکیوشن نے درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر ناقابل ضمانت دفعات کے تحت درج کی گئی ہیں، مخبرکی اطلاع پرپرویزالہی کوگرفتار کیا گیا۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے درخواست ضمانت منظورکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی آرمیں پرویزالہی نامزد نہیں،عدالت نے 20 ہزارکے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے 8 ستمبر کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا۔
واضح رہے کہ تھری ایم پی او معطلی پر چوہدری پرویز الہیٰ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد پولیس لائن سے ایک بار پھر گرفتار کیا گیا تھا۔
ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پرویزالہیٰ کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ نمبر 3/23 میں گرفتار کیا گیا۔
جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت نے سماعت کے بعد پرویزالٰہی کی درخواستِ ضمانت کا تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے 2 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایسا بھی کوئی ثبوت نہیں جو ناقابلِ ضمانت جرم ہو، پرویز الٰہی کو شریک ملزم کے بیان پر مقدمے میں نامزد کیا گیا، پرویزالٰہی کی ضمانت 20 ہزار مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پرویز الہٰی گرفتاری توہین عدالت کیس: آئی جی اسلام آباد کے قابل ضمانتوارنٹ گرفتاری جاری
سنگل بینچ فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر پرویز الٰہی سمیت دیگر سےجواب طلب
حکام کے مطابق 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ پرویزالہیٰ کے خلاف ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں درج ہوا تھا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کا دوبارہ جسمانی ریمانڈ دینے کے احکامات کیخلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے وکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سلطان تنویر نے درخواست پر سماعت کی۔
عدالت پیر کے روز فیصلہ سنائے گی۔ سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے سیشن کورٹ کے جسمانی ریمانڈ دینے کے احکامات کو ہائیکورٹ چیلنج کر رکھا ہے۔