Aaj Logo

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2023 11:21pm

جرمن مہمانوں کا کھیل کے انداز میں خوبصورت پیغام

آرٹس کونسل کراچی میں جاری پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے دوران جرمن تھیٹر گروپ نے منفرد انداز میں موحولیات کے تحفظ کا پیغام دیا گیا۔

تھیٹر فیسٹیول کے ساتویں روز جرمن تھیٹر گروپ کی جانب سے Trashedy ڈرامہ پیش کیاگیا، Leandro kees جس کے ہدایت کار ڈائریکٹر تھے ۔

ڈرامہ ماحولیاتی تبدیلی کے عنوان سے متعلق تھا جوکہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کا مسئلہ ہے، جرمن تھیٹر میں پلاسٹک کے ذریعے ماحولیات کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں آگاہی دی گئی۔

فنکاروں نے بیک گراﺅنڈ میں چلنے والے میوزک پر ہاتھوں کے ذریعے اپنی پرفارمنس پیش کی جس میں دکھایا کہ زمین جب کرئہ ارض بنی تو اس وقت وہاں پر زندگی کیسی تھی ، صاف سمندر تھا، اس میں آبی حیات موجود تھیں، جنگلوں میں جانور موجود تھے ہر طرح کے جانور یہاں پر مل جل کر رہتے تھے۔

پھر انسانوں کا ارتقائی ہوا اور انسانوں نے اپنی سہولت کے لیے بہت سی چیزیں ایجاد کیں جس میں سے ایک چیز پلاسٹک ہے، جو ہمیں بھی آلودہ کررہا ہے یہ کیونکہ جب پلاسٹک ٹوٹتا ہے یا مائیکرو پلاسٹک بنتا ہے اور کسی نہ کسی غذائی سائیکل میں شامل ہوکر ہمارے ہی معدے میں آجاتاہے، ہم بیمار ہوجاتے ہیں۔

کھیل میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہم ترقی کرتے گئے کاریں آگئیں، بسیں آگئیں، ٹی وی ، کمپیوٹر اور موبائل آگیا ، لوگ ایک دوسرے سے دور ہوتے چلے گئے، درخت کٹتے گئے اور کنکریٹ کا جنگل بنتا گیا، اور ہمارے کرئہ ارض کا جو حسن تھا وہ تباہ ہوتا گیا۔

جرمن آرٹسٹ Daniel Matheus کہتے ہیں ڈرامے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ اگر ہم کچھ کریں گے تو اس کا اثر ضرور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ڈرامہ موحولیات اور موحولیاتی تبدیلی پر مبنی تھا جو ہر کوئی چاہتا ہے پھر بھی کچھ نہیں ہورہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ڈرامہ نہ صرف ماحولیاتی تبدیلی پر بنایا گیا بلکہ اس میں یہ بتایا گیا کہ اگر ہم کچھ کریں گے تو اس کا اثر ضرور ہوگا ۔

جرمن گروپ کے ٹھیٹر کو دیکھنے کے لیے لیاری اور ڈیفینس کے اسکولز کے طلباء کے لیے خاص اہتمام کیا گیا ہے۔

اس موقع پر اداکار یوسف بشیر کا کہنا تھا کہ جسم سے کہانی سنائی، اشاروں سے باتیں بتائیں باہر سے آئے لوگ کتنا اچھا پیغام دے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خدا نے کہا ہے اگر تم اپنے کام نہیں کرو گے تو ہم باہر سے لوگ بھیج دینگے۔

جرمن آرٹسٹ مارٹن کا کہنا تھا کہ 18 ملک میں گیا ہوں لیکن جس محبت سے پاکستانیوں نے استقبال کیا ایسا پہلے نہیں محسوس کیا ۔

جرمن ثقافتی ادارے گوتے انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والی ہما تصور کا کہنا تھا کہ اس کھیل یہ پیغام دیا گیا ہے کہ جو ہم روز مرہ کی زندگی اپنے کپس سے لیکر جوتے اور موبائل فون کو استعمال کرتے ہیں اس سے ہمارے ماحول پر کتنا اثر پڑتا ہے ۔

کلائمٹ چینج آج کل دنیا بھر میں ایک اہم موضوع بنا ہوا ہے جس کے بارے میں ہماری یوتھ کو جاننے کی ضرورت ہے ۔

Read Comments